مارچ، اپریل اور مئی پاکستانی معیشت کے لیے بہت اچھے ماہ ہوں گے،کریم ڈھیڈی


اسلام آباد: پروگرام میں موجود تیسرے مہمان عقیل کریم ڈھیڈی نے کہا کہ مارچ، اپریل اور مئی پاکستانی معیشت کے لیے بہت اچھے ماہ ہوں گے۔ حکومت جب آئی تھی اس وقت معیشت کی حالات بہت بری تھی تاہم اب صورتحال بہتر ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم مالک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی لیے ہم اسے حکومت کی مکمل ناکامی نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس مشکل وقت میں بہت کچھ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محمد زبیر کا حکومتی معاشی ٹیم پر بڑا الزام

ان کا کہنا تھا کہ انتہائی مشکل حالات میں اتنا کام کرنا بڑی بات ہے۔ اس حکومت نے مقامی صنعتوں کے لیے پالیسی بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت بہت مشکل میں ہے کیونکہ کوئی کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔ مفتاح اسماعیل سے سوال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے صرف یہ بتا دیں کے آپ نے بے نامی اکاؤنٹس کا ایک بل پاس کیا تھا لیکن اس پر عمل درآمد آج ہوا کیوں؟

عقیل کریم نے معیشت کی بہتری کے حوالے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں مل بیٹھ کر سوچنا چاہیے کے کیسے معیشت کو ٹھیک کیا جائے۔

اس وقت ملک کی معیشت کی حالت اچھی نہیں،مفتاح اسماعیل

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اس وقت ملک کی شرح نمو بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک کی معیشت کی حالت اچھی نہیں۔

انہوں نے  کہا کہ جب ہم آئے تھے اس وقت بھی ملک کے بہت ابتر حالات تھے اور ہم ہی بجلی لے کر آئے ورنہ باری باری گھنٹے لائٹ جاتی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کچھ نہیں کررہی۔

معیشت کی شرح نمو پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت معیشت مسلسل گر رہی ہے۔ آج بھی پاکستان میں بجلی کی کمی ہے۔ عقیل کریم کو جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس بل کے حوالے سے پورا منصوبہ بنایا تھا تاہم پھر ہمارے پاس وقت نہیں تھا ہم چلے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اس ملک کو قومی دھارے میں لانا ہے تو ہمیں اصلاحات کرنی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اسد عمر سے بات کرنے میں کوئی اعتراضات نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کو اتنے برے حال میں چھوڑ کر نہیں گئے تھے۔ بہتری کے لیے اصلاحات کی ضرورت ہے۔

 ملکی ادارے ختم ہوچکے ہیں،ڈاکٹر سلمان شاہ

سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ اس وقت ملکی ادارے ختم ہوچکے ہیں۔ حکومت کو بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ٹیکس ریٹ اس لیے نہیں آرہا کیونکہ ملک میں نظام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہنا تھا کہ جب تک ادارے ٹھیک نہیں ہوں گے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومتی ڈھانچہ ختم ہوچکا ہےاور پورا نظام نیا بنانا ہوگا۔ حکومت کے لیے اس وقت بہت زیادہ مسائل ہیں ان سے نکلنے میں وقت لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ معیشت اس وقت نیچے گر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نظام ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ٹیکس اکٹھا نہیں ہورہا۔ اس وقت آپ بہت بڑے طوفان میں پھنسے ہوئے ہیں۔ پاور سیکٹر میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ معیشت کو چلانے کے لیے ایک خاص مہارت ہونی چاہیئے۔

ڈاکٹر سلمان شاہ نے مسائل کے حل کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے میزبان یہ کوشش کرتے ہیں کہ بس آپس میں لڑائی کراتے رہیں۔ انہیں معیشت کی کوئی فکر نہیں۔ ان کا کہنا تھا ٹیکس دینے والوں کو اعتماد میں لیں اورہوسکتا ہے ٹیکس ریٹ میں کمی بھی کرنی پڑے۔ اس سے نظام میں بہتری آسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں