اسلام آباد: پاکستانی وزارت خارجہ نے سابق وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کردیے ہیں۔ ملکی آئین و قانون کے مطابق سفارتی پاسپورٹ کے حامل شخص کو عہدہ چھوڑنے کے 30 دن کے اندر پاسپورٹ واپس کرنا ہوتا ہے لیکن چونکہ انہوں نے ایسا نہیں کیا تو یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار پاسپورٹ کی منسوخی کے بعد برطانیہ سے باہر سفرنہیں کرسکتے ہیں۔
آمدنی سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں انہیں اشتہاری و مفرور قراردیا جاچکا ہے۔ نیب نے اسحاق ڈار کو واپس لانے کے لئے انٹرپول سے بھی رابطہ کر رکھا ہے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سابق وفاقی وزیر اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے سمدھی اسحاق ڈار کوہرصورت واپس لانے کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
نیب نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری و مفرور ملزم اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا ہے۔ نیب کی جانب سے ان کو انٹرپول کے ذریعے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے گئے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دفتر میں میٹنگ منعقد ہوئی جس میں سپریم کورٹ میں جمع کرائے جانے کے لیے جواب تیارکیا گیا۔
اس ضمن میں ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں جمع کرانے کے لیے جو تحریری جواب تیار کیا گیا ہے اس کے ساتھ وزارت خارجہ اور نیب کے خطوط بھی شامل کئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ 24 جولائی کو اسحاق ڈار ولد چنن دین ڈار اور ان کی اہلیہ کا ڈپلومیٹک پاسپورٹ بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا جب کہ حسین نواز، حسن نواز اور اسحاق ڈار کے پاسپورٹ پہلے ہی بلیک لسٹ میں ہیں ڈالے جا چکے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی جانب سے تیار کیے گئے تحریری جواب میں دفتر خارجہ کا چھ ستمبر کا خط بھی شامل ہے جس کے تحت اسحاق ڈار کے ڈپلومیٹک پاسپورٹ کی منسوخی کی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق میٹنگ میں موجود وزارت خارجہ حکام کا موقف تھا کہ اسحاق ڈار کو 30 دنوں میں ڈپلومیٹک پاسپورٹ سرنڈر کرنے کا کہا گیا تھا مگر انہوں نے ڈپلومیٹک پاسپورٹ سرنڈر نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا۔
اسحاق ڈار وطن واپسی کیس کی سماعت منگل کے روز ہوگی۔