اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نوازشریف نے اڈیالہ جیل میں قید ہونے کے بعد صحافیوں سے کی گئی پہلی گفتگو میں کہا ہے کہ انہیں اپنی صاحبزادی مریم نواز سے روزانہ ملاقات نہیں کرنے دی جاتی بلکہ جیل میں ملاقاتوں کے روز ہی دونوں ملتے ہیں۔
بدھ کے روز احتساب عدالت میں پیشی کے بعد واپس جاتے ہوئے نواز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کی۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ کی طبیعت کیسی ہے، جس کے جواب میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ جی، الحمدالله ٹھیک ہوں۔ ایک اور سوال میں پوچھا گیا کہ میاں صاحب آپ کو نماز کیلئے مسجد جانے کی اجازت ہے؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ نماز سیل میں ہی ادا کرتا ہوں۔
ایک نمائندے نے سوال کیا کہ آپ قید تنہائی میں ہیں؟ جس پر نواز شریف کا کہنا تھا کہ بس سیل میں ہوں، آپ اسے جو بھی کہہ لیں۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرنے کے بعد نواز شریف کو اسی لینڈ کروزر میں واپس اڈیالہ جیل لے جایا گیا جس میں وہ عدالت پہنچائے گئے تھے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت نمبر دو کے حکم پر نواز شریف کو جیل سے عدالت پہنچایا گیا تھا۔