پاکستان میں ہر دس سال بعد ڈیم بنانے کی ضرورت ہے، چیئرمین واپڈا

این ڈی ایم اے اوروفاقی حکومت کورونا کیخلاف کوششوں سے متعلق پیش رفت رپورٹ دیں،عدال

فائل فوٹو


اسلام آباد: چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) مزمل حسین نے بریفنگ میں کہا ہے کہ پانی نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کے لیے اہمیت کا حامل ہے، پاکستان میں اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہر دس سال بعد ایک ڈیم بنانے کی ضرورت ہے۔

چیئرمین واپڈا نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر پر سپریم کورٹ پاکستان کے چار رکنی بینچ کو بریفنگ دی، بینچ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل تھے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) مزمل حسین نے بریفنگ میں بتایا کہ ہم اگر دیامر بھاشا ڈیم شروع کرتے ہیں تو دس سال میں تعمیر ہو گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ایشیائی ترقیاتی بنک نے آپ کے کہنے کے مطابق فنانس نہیں کیا.

چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ بینک  نے 2016 میں فنانس کرنے سے انکار کر دیا تھا لیکن ہمیں یقین ہے کہ ڈیم بنا لیں گے۔

بریفنگ کے دوران چئیرمین واپڈا نے سپریم کورٹ کے بینچ کو آگاہ کیا کہ 4 جولائی کے احکامات کی تعمیل میں ایک کمیٹی قائم کی ہے جس نے بہت کام کیا مگر اس کے باوجود ڈیم کی تعمیر سے متعلق تنقید ہوتی ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ تربیلا ڈیم کی تعمیر کے وقت بھی کہا گیا تھا کہ ڈیم ٹوٹ گیا تو اسلام آباد میں 10 فٹ پانی کھڑا رہے گا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ہمیں آپ نے ایک میٹنگ میں کہا تھا کہ صارفین کے پاس آپ کے بقایا جات ہیں وہ کیوں نہیں حاصل کرتے اگر آپ کو سپریم کورٹ کا کندھا چاہیے تو ہم حاضر ہیں۔

چیئرمین نے کہا کہ واپڈا کے جو بقایا جات ہیں وہ ہمیں دلوائیں تاکہ اپنے  پیروں پر کھڑے ہوں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ ہمیں بتائیں کیا مسائل ہیں، ہم یہاں بیٹھے ہیں۔

انہوں  نے ریمارکس دیے کہ ڈیم کی تعمیر کا مسئلہ دو صوبوں کے درمیان ہے،  جواب میں چیئرمین واپڈا نے کہا کہ دو صوبوں کے درمیان نہیں دو قبائل کے درمیان تھا جو اب ختم ہو چکا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) مزمل حسین نے بینچ  کو بتایا کہ  لوگوں کو 10 سے 12 ارب روپے دینے ہوں گے جن میں سے کچھ  دے چکے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں ہوگی  جب ہماری ضرورت پڑی ہم حاضر ہوں گے۔

چیف جسٹس نے چیئرمین واپڈا کو کہا ہم چاہتے ہیں ہر 15 دن بعد بریفنگ دی جائے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ یقین دلاتی ہے کہ فنڈز کو غلط استعمال نہیں ہونے دے گی۔


متعلقہ خبریں