ضلع کرم میں ڈھائی مہینے کے خونریز تنازعے کے بعد بالآخر متحارب قبائلی فریقین کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں تاہم ضلع میں خوراک اور ادویات کا بحران اب بھی موجود ہے۔
کوہاٹ میں کئی روز تک جاری رہنے والے گرینڈ امن جرگے میں فریقین کی جانب سے 45، 45 افراد نے معاہدے پر دستخط کیے ہیں ، معاہدے میں جنگ بندی، علاقے میں امن کے قیام اور قبائل سے بھاری اسلحہ ختم کرنے اور بنکرز گرانے کے نکات شامل ہیں۔
کرم کے معاملے پرگرینڈ جرگہ ختم،فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی علاقے میں کوئی واقعہ ہوتا ہے تو امن کمیٹیاں فوری متحرک ہوں گی۔ دوسرا فریق اس پر کوئی جوابی کارروائی نہیں کرے گا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے فریقین سے منافرت پھیلانے والے عناصر کومسترد اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی اپیل کی ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے پارا چنار کو ملک کے دوسرے علاقوں سے ملانے والی مرکزی شاہراہ کے کھولنے کی خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ کل سے اس حوالے سے اقدامات شروع ہو جائیں گے۔
کرم اور پشاور میں مزید درجنوں مریض ہیلی کاپٹر کے ذریعے منتقل
مشیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہفتے کے دن گاڑیوں کا پہلا قافلہ ادویات، خوراک اور دوسری ضروریات زندگی لے کر پارا چنار جائے گا۔ اس قافلے کیساتھ جانے والے لوگوں کو سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔
یاد رہے کہ ضلع کرم میں 21 نومبر کو مسافروں کے قافلے پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں۔ اس افسوسناک واقعے کے بعد پارا چنارکو ملک کے دوسرے حصوں سے ملانے والی واحد سڑک دو ماہ سے زائد عرصے سے بند ہے جس کی وجہ سے علاقے میں ادویات سمیت دوسری ضروریاتِ زندگی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔