وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے دھرنے اورلانگ مارچ پاکستان کی معیشت کیلئے زہر ہے،ملک کو اس وقت امن اوراستحکام کی ضرورت ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا پچھلے70سال پاکستان میں سیاسی استحکام قائم نہیں رہ سکا،پچھلے 70سال حکومتوں کو چلنے نہیں دیا گیا ،جب بھی ایسی حکومت آئی جس نے ترقی کیلئے کام کیا اس کی ٹانگیں کھینچی گئیں۔
سیکیورٹی فورسز کے خیبرپختونخوا میں 2مختلف آپریشنز ،8خارجی ہلاک ،کیپٹن سمیت 2 جوان شہید
ترقی کیلئے کام کرنے والی حکومت کیخلاف سازشیں کی گئیں ،دشمن جانتے ہیں ایٹمی پاکستان اقتصادی طو رپر مضبوط ہوا تو دنیا میں بڑی طاقت بن جائےگا،پاکستان ترقی کرنے لگتا ہے تو اندر سے بحران پیدا کر کے حکومت کو گھر بھیج دیا جاتا ہے۔
2018میں آرٹی ایس بٹھا کر ایک اناڑی اور ضدی شخص کو وزیراعظم بنایا گیا،اپریل 2022میں حکومت سنبھالی تو پاکستان تقریبا ًدیوالیہ ہوچکا تھا،پاکستان میں مہنگائی لوگوں کیلئے ناقابل برداشت ہو گئی تھی۔
آج ہم پاکستان کو دوبارہ ترقی کے راستے پرڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں،مہنگائی کی شرح 38سے کم ہو کر ساڑھے 6فیصد ہوگئی ہے،برآمدات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے،ترسیلات میں 34سے40فیصد اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان اسٹاک ایکس چینج پی ٹی آئی دور میں 27ہزار پوائنٹس پر کریش کر گئی تھی،آج پاکستان اسٹاک ایکس چینج ایک لاکھ بلندی کراس کر چکی ہے،اتنی مختصر مدت میں کسی ملک نے معیشت کو بحال نہیں کیا۔
وزیراعظم اور پوری ٹیم دن رات محنت سےملک کو ترقی کے راستے پرڈال رہےہیں،جب ملک ترقی کرنے لگتا ہے تو تخریب کاری کی آوازیں اٹھتی ہیں۔
پاکستان اور بنگلہ دیش ٹی ٹوئنٹی بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ گئے
24نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے کی کال دی گئی تھی،جس دن دھرنے کی کال دی گئی ،اسٹاک مارکیٹ 4ہزار پوائنٹس گر گئی،دھرنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ ساڑھے4ہزار پوائنٹس اوپر گئی۔
جب دھرنا دیا جاتا ہے تو پاکستان کی معیشت بیٹھتی ہے،جب دھرنا ناکام ہوتا ہے تو معیشت اوپر کی طرف جاتی ہے،پاکستان کو اس وقت پالیسیوں کےتسلسل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا پاکستان کی 60فیصد سے زائد آبادی زراعت پر منحصر ہے ،زراعت شماری پاکستان کی زرعی ترقی کیلئے ایک اہم قدم ہے ،مستند ڈیٹا کے بغیر وسائل کو بروئے کار لانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
ترقی کی منصوبہ بندی کیلئے مستند معلومات کی انتہائی ضرورت ہوتی ہے ،ہم نے پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری کی،پاکستان میں 1970سے لیکر2017تک آبادی میں کمی کارجحان تھا۔
مختلف شہروں میں واٹس ایپ سروس متاثر
2017سے2023کے درمیان آبادی میں اضافہ ہوگیا،ہماری آبادی میں اضافے کی شرح 3.3فیصد سے2.4فیصد پر آئی تھی،آبادی میں اضافے کی شرح 2.55فیصد ہوگئی ہے،اگر اسی شرح سے بڑھتے رہے تو2050تک ہماری آبادی دگنی ہوسکتی ہے۔
آبادی میں اضافہ ہوگا تو غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا،پاکستان میں ڈھائی کروڑ بچے اسکولوں سے باہر ہیں ،ہمیں بچوں کا مستقبل بچانے کیلئے انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے ،آنے والے دور میں بچے تخلیقی صلاحیت کے بغیر کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔