نئے قرض کی منظوری کے بعد عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) نے پاکستانی معیشت کی بہتری ، مہنگائی اور بے روزگاری میں کمی کی پیشگوئی کی ہے تاہم مزید مطالبات بھی پیش کئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے ہونے والے معاہدے کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہ معاہدے کے بعد پاکستان میں معاشی ترقی کی شرح بڑھ کر 3.2 فیصد جبکہ بے روزگاری کی شرح 8 فیصد سے کم ہوکر 7.5 فیصد اور افراط زر کم ہوکر 9.5 فیصد ہوسکتی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 32 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں محصولات بڑھ کر معیشت کا 15.4 فیصد جانے کا امکان ہے، گزشتہ مالی سال محصولات کا معیشت میں حصہ 12.6 فیصد تھا، پاکستان میں قرضے 67 فیصد سے بڑھ کر معیشت کا 69 فیصد ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ٹیکس کا منصفانہ نظام درکار ہے، پاکستان میں ٹیکسوں میں تمام شعبہ جات کو حصہ دار بنانا ضروری ہے، پاکستان کو انسداد منی لانڈرنگ کے فریم ورک پر سختی سے عملدرآمد اور سرکاری اداروں کے نقصانات کوروک کر گورننس بہتر بنانا ہو گی۔
پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی پہلی قسط موصول
آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات کا عمل سختی سے جاری رہنا چاہیے، توانائی کی اصلاحات پر عمل درآمد ضروری ہے، حکومت پاکستان بجلی کی لاگت کم کرنے کیلئے اصلاحات یقینی بنائے اور توانائی کی قیمتوں سے متعلق ایڈجسٹمنٹ بروقت کرے۔
پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن اور مہنگائی کم ہو رہی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ماحولیات، کرپشن اور اصلاحات جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان میں سرکاری اداروں میں کرپشن ختم کرنا ہو گی۔ رپورٹ میں ایم ایف سمیت حکومت کے ذمہ واجب الادا قرضوں کی شرح بڑھنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔