آئی پی پیز نے کیپسیٹی چارجز سمیت بجلی کے نرخوں میں کمی سے انکار کر دیا ہے۔
ذرائع پیپکونے بتایا کہ آئی پی پیز مالکان نے حکومت کو آگاہ کر دیا کہ معاہدوں سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پہلے اپنے 52 فیصد پاور ہاؤسز نرخوں میں کمی کرے اور بجلی بلوں پر ناجائز 38 فیصد ٹیکسز واپس لے۔
آسٹریلیا کے سابق فاسٹ باؤلر فرینک میسن انتقال کر گئے
ذرائع کا کہنا ہے کہ مالکان نے موقف اپنایا کہ دنیا بھر میں ایف بی آر اپنے ٹیکس خود اکٹھا کرتا ہے لیکن یہاں ایف بی آر نا اہل ہے تو اس کی سزا ٹیکس گزار کے بجلی بلوں پر کیوں عائد ہے؟
ذرائع کے مطابق مالکان کا کہنا ہےحکومت ٹیکس ختم کرے اور اپنے پاور پلانٹس سے بجلی سستی کر کے مذاکرات پر آئے، بجلی کے گھریلو اور کمرشل نرخ اس وقت 60 سے 80 روپے فی یونٹ ہو گئے، یہ نرخ دنیا بھر میں بلند ترین سطح پر ہیں۔
ذرائع پیپکو نے کہا کہ اس وجہ سے ٹیکسٹائل، سٹیل، پلاسٹک سمیت ہزاروں صنعتیں بند ہو چکی ہیں، لسیکو کے سسٹم پر گرڈ ایک سال کے مقابلے میں 24 فیصد کم لوڈ پر ہیں۔
متنازعہ پوسٹ،عمران خان کیخلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج
دوسری جانب پرائیویٹ بجلی گھرمالکان ایک سال میں 967 ارب روپے لے اڑے، سرکاری دستاویزات کے مطابق تینتیس نجی بجلی گھروں نے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں حکومت سے 967 ارب کی پیمنٹ وصول کی۔
پاورپلانٹس کی پیمنٹ کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش بھی کردی گئی جس کے مطابق کوئلے پر چلنے والے آٹھ پاور پلانٹس کو سات سو اٹھارہ ارب ادا کئے گئے،یہ ادائیگیاں جولائی 2023 سے جون 2024 تک کی گئی ہیں۔
قومی بچت کی سکیموں پر شرح منافع میں کمی کردی گئی
گیس اور آرایل این جی پر چلنے والے گیارہ پاور پلانٹس کو 72 ارب روپے اداکئے گئے،ہائیڈل پر چلنے والے بجلی گھروں کو 106 ارب روپے کی ادائیگیاں کی گئی۔
فرنس آئل پر چلنے والے گیارہ پاورپلانٹس کو81 ارب روپے ادا کئے گئے ہیں۔