عمران خان ، شاہ محمودقریشی ،فواد چودھری، حبا فواد ،پرویز الہٰی اور صنم جاوید الیکشن کیلئے نااہل قرار

عمران خان

شاہ محمود قریشی سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنما الیکشن کیلئے نااہل قرار


لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان سمیت پی ٹی آئی کے کئی رہنمائوں کو الیکشن کے لیے نااہل قرار دے دیا ہے۔

30 سے 35 فیصد سیٹیں ن لیگ ،20فیصد تک پیپلزپارٹی ،باقی آزاد ہونگے، جاوید ہاشمی

ہائیکورٹ نے شاہ محمود قریشی ،فواد چودھری، حبا فواد ، خرم لطیف کھوسہ ،چودھری پرویز الہٰی اور صنم جاوید کو بھی الیکشن کیلئے نااہل قرار دے دیا۔

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اپیلٹ ٹریبونل کے فیصلوں کو برقرار رکھا۔

علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نےپی ٹی آئی کی رہنماء زرتاج گل کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی،زرتاج گل کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کیخلاف درخواست خارج کردی گئی ۔

ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگیا

پشاور ہائیکورٹ نے شہرام ترکئی اور عاطف خان کے کاغذات درست قرار دیدئیے،پشاور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے محفوظ فیصلہ سنادیا۔

قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور زلفی بخاری کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔

چودھری سرور کا این اے 127 میں بلاول بھٹو کی بھرپور حمایت کا اعلان

جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے این اے 130 سے پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد کے کاغذات نامزدگی منظوری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے کاغذات نامزدگی پر اپیلٹ ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ عدالت عالیہ نے مسلم لیگ (ن) کے بلال یاسین کی درخواست خارج کردی۔

سپریم کورٹ ججز کیخلاف گھنائونا پراپیگنڈا ،جے آئی ٹی تشکیل

جسٹس علی باقر نجفی کی ہی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ہی زلفی بخاری کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کے فیصلے کیخلاف درخواست کی سماعت کی۔

عدالت نے زلفی بخاری کو بھی الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کو بلے کا نشان نہ ملنے کے دورس اثرات مرتب ہوں گے ۔

پی ٹی آئی کو خواتین اور مخصوص نشستوں سے بھی ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔ خواتین کی قومی اسمبلی میں 72 نشستیں ہیں۔ن لیگ، پیپلز پارٹی اور استحکام پارٹی نے پہلے ہی مطلوبہ تعداد سے زیادہ نام ریزرو نشستوں پر دے رکھے ہیں۔

سپریم کورٹ میں قانونی شکست کے بعد پی ٹی آئی مزید انتشار کا شکار

سینیٹ کے انتخابات کا بھی نقصان ہو گا۔ پارٹی ایک پلیٹ فارم پر نہیں ہو گی۔ آزاد ارکان کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ تحریک انصاف کے امید واروں کا جو مختلف نشان الاٹ ہوں گے ان کو حلقوں میں متعارف کرانا مشکل ہو گا اور 20 دن میں اپنے نشان کو حقیقت بنانا مشکل ہو جائے گا۔

آئین کے مطابق مخصوص نشستیں صرف رجسٹرڈ پارٹیوں اور ایک انتخابی نشان پر لڑنے والی جماعتوں کو الاٹ کی جاتی ہیں۔


متعلقہ خبریں