سپریم کورٹ ججز کیخلاف گھنائونا پراپیگنڈا ،جے آئی ٹی تشکیل

سپریم کورٹ

وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ججز کیخلاف مہم چلانے والوں کیخلاف ایکشن لیتے ہوئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔

ٹیم کے سربراہ ایف آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہو ں گے،ٹیم ججز صاحبان کیخلاف سوشل میڈیا پر مواد اپ لوڈ کرنے والوں کی نشاندہی کرے گی۔

شیخ رشید کیساتھ الیکشن کے حوالے سے کوئی اتحاد نہیں ہوا تھا،بیرسٹرگوہر

سوشل میڈیا پر عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کا چالان ہو گا،عدلیہ مخالف مہم چلانے والوں کیخلاف متعلقہ عدالتوں میں مقدمات چلیں گے۔

جے آئی ٹی 15 دن میں وزارت داخلہ کو پیش رفت رپورٹ پیش کرے گی،جے آئی ٹی میں انٹیلی جنس بیورو، آئی ایس آئی، پولیس اور پی ٹی اے کے نمائندے شامل ہونگے۔

یاد رہے کہ پچھلے دنوں سپریم کورٹ کے 2 ججز مستعفیٰ ہوئے ہیں۔

پیپلز پارٹی نے جنوبی پنجاب سے امیدواروں کا اعلان کر دیا

جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے استعفے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بطور جج فرائض انجام دینااعزاز کی بات تھی ،میں مزید کام جاری نہیں رکھنا چاہتا،سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوایا،جسٹس اعجازالاحسن کو اکتوبر 2024میں چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا۔

دوران میچ بھارتی کرکٹر ہارٹ اٹیک کے باعث چل بسا

جسٹس اعجاز الاحسن سینیارٹی لسٹ میں تیسرے نمبرپر تھے،جسٹس منصور علی شاہ آئندہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر علی نقوی نے استعفیٰ دیدیا تھا۔جسٹس مظاہر نے اپنے استعفے میں مؤقف اختیار کیا میرے لیے اپنے عہدے پر کام جاری رکھنا ممکن نہیں۔ بطور لاہورہائیکورٹ اورسپریم کورٹ جج رہنا اعزاز کی بات ہے۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ منظور کر لیا،ایوان صدر کا کہنا ہے کہ صدر مملکت نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پر منظور کیا۔ صدر مملکت نے استعفیٰ آئین کے آرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔


متعلقہ خبریں