اسلام آباد(زاہد گشکوری، ہیڈانویسٹی گیشن ٹیم)افسران کے ڈیپوٹیشن کے معاملے پر دو بڑے وفاقی ادارے آمنے سامنے آگئے۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق نیب اپنے افسران کو دوسرے اداروں میں ڈیپوٹیشن پر بھیجنے سے پہلے اپنے ایکٹ کے قواعد و ضوابط میں نظرثانی کرے۔
چیرمین نیب نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو لکھے گئے خط میں نیب افسران کو وفاقی وزارتوں اور ریگولیٹری اتھارٹیز میں ڈیپوٹیشن پر بھیجنے کی اجازت مانگی تھی۔
نیب ذرائع کے مطابق فیصلہ نیب کے قانون میں ترامیم کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر کیا گیا۔
ترامیم کے باعث 60 فیصد کرپشن کیسز اور انکوائریوں پر نیب کا دائرہ اختیار محدود ہو چکا ہے۔
اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا موقف سامنے آیا ہے کہ نیب کے قواعدوضوابط ملازمین کو دوسرے اداروں میں ڈیپوٹیشن پر بھیجنے کے حوالے سے واضح نہیں۔
ذرائع اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق نیب جہاں اپنے افسران کو ایف بی آر ،سٹیٹ بنک،ایف آئی اے،اور وفاقی وزارتوں میں تعینات کرانا چاہتا ہے وہاں دوسرے سرکاری ملازمین بھی نیب آنے کی بلا امتیاز اجازت ہونی چاہیے۔
ذرائع کے مطابق نیب اور اسٹیبلشمنٹ ملکر افسران کی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کی نئی واضح پالیسی پہ کام کرینگے۔
اس حوالے سے نیب ذرائع نے کہا ہے کہ نئے چیرمین نیب نے جون میں افسران کو دو سال کے لیے ڈپیوٹیشن پر بھیجنے کی پالیسی بنانے کی سفارش کی تھی۔
چئیرمین نیب کے خط کا متن کے مطابق نیب افسران کے تجربے سے وفاقی وزارتوں اور اداروں کی کارکردگی بہتر ہو سکے گی، چار سے زائد افسران اور 1300دوسرے ملازمین ادارے میں کام کررہے ہیں۔