اسحاق ڈار نگران وزیراعظم بنے تو انتخابات دو سال تک نہیں ہوں گے، راجہ ریاض

راجہ دانیال

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے وفاقی وزیرخزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اگر وہ نگران وزیراعظم بنے تو پھر انتخابات دو سال تک نہیں ہوں گے۔

نگران وزیراعظم کے لیے پیپلزپارٹی سے کوئی نام شیئر نہیں ہوا،شیری رحمان

انہوں نے ذرائع ابلاغ سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار کے نگران وزیراعظم ہوتے ہوئے اگر انتخابات ہوئے تو انتخابات کو کوئی نہیں مانے گا، اسحاق ڈار نگران وزیراعظم بنے تو سمجھیں انتخابات دو سال تک نہیں ہوں گے۔

راجہ ریاض نے کہا کہ اسحاق ڈار سے متعلق خواجہ آصف کا بیان بھی واضح ہے اور مسلم لیگ (ن) کوئی نام ظاہر کرے یا میڈیا پر چلوائے مجھ سے اس پر مشاورت کی ضرورت نہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ بطور اپوزیشن لیڈر مجھے اپنے تین نام دینے ہیں اور میں یکم اگست تک وزیراعظم سے نگران حکومت کے معاملے پر ملاقات کروں گا، جلد نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت شروع کر رہا ہوں، کل پرسوں تک اپوزیشن رہنماوں سے ملاقاتیں ہوں گی۔

غیر رسمی بات چیت کے دوران پوچھے جانے والے ایک سوال کے جواب میں راجہ ریاض نے کہا کہ ملک اور عوام کے مسائل زیادہ ضروری ہیں۔ اس وقت جو چیلنجز درپیش ہیں ان کا حل سب سے زیادہ ضروری ہے، کوئی معاشی ماہر ملک کا نگران وزیراعظم ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والی میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کے لیے نام تجویز کیا ہے اور پی پی پی نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے۔

نگران سیٹ اپ پر مشاورت،وزیراعظم نے ن لیگ کی 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دیدی

اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا تھا کہ اگر تمام اتحادی جماعتیں اور اپوزیشن متفق ہو جائیں تو اسحاق ڈار نگران وزیر اعظم بن سکتے ہیں

یاد رہے کہ حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے اسحاق ڈار کی نامزدگی سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا جب کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیردفاع خواجہ آصف نے بھی اس کی تردید کی تھی۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار کے حوالے سے خبر ایک معتبر صحافی نے ’لیک‘ کی لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور اس معاملے پر ابھی کام شروع بھی نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اچھا خیال نہیں ہوگا کہ نگران وزیراعظم حکمران جماعت سے آئے جبکہ عوام بھی اس پر اعتراض کریں گے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما اور وفاقی وزیر سینیٹر شیری رحمٰن نے فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس وقت بڑی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں، خاص طور پر نگران حکومت، نگران وزیراعظم اور اس کے لیے مشاورت کے حوالے سے قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ وضاحت سے کہنا چاہتی ہوں کہ قیاس آرائیاں ضرور ہو رہی ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے حوالے سے دو باتیں بار بار کہہ دی گئی ہیں لیکن ہمارے ساتھ کوئی نام شیئر نہیں ہوا ہے۔

نگران وزیراعظم، وزیر اعظم اکیلے فیصلہ نہیں کر سکتے، حافظ حمد اللہ

سینیٹر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ میڈیا کے چند حلقوں نے ایسی خبریں چلائی ہیں کہ جیسے چند نام پکے ہوگئے ہیں اور طے ہوگیا لیکن ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ ہمارے ساتھ اس سطح کے نہ تو نام شیئر ہوئے ہیں اور نہ ہی پی پی پی کی طرف سے کوئی فیصلے آئے ہیں۔


متعلقہ خبریں