شیخ رشید کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد


اسلام آباد کی مقامی عدالت نے شیخ رشید کی درخواستِ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست مسترد کر دی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق صدر آصف زرداری پر قتل کی سازش کے الزام کے کیس میں شیخ رشید کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت  ہوئی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ  شیخ رشید نے عمران خان کے بیان کا حوالہ دیا  کہ وہ جو کہہ رہے ہیں ٹھیک کہہ  رہے ہیں۔ شیخ رشید کا بیان نشر ہونے سے دو روز قبل ہی ان کیخلاف  مقدمہ درج ہوگیا تھا۔

انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہاہے کہ پولیس کے سامنے بھی قتل ہوجائے تو مقدمہ اتنی جلدی درج نہیں ہوتا، پولیس نے خود انکوائری کی اور مقدمہ بھی درج کر دیا۔عمران خان کا بیان حقیقت پرمبنی ہے، عمران خان کے خلاف قتل کی سازش ہو رہی جس پر مقدمہ نہیں بنایا جارہا۔ البتہ آصف زرداری کی بدنامی پر مقدمہ درج کردیا گیا۔

انہوں نے الزام عائد کیے کہ شیخ رشید کے گھر  پر رات کو دھاوا بولا گیا، ساڑھے7 لاکھ سے زیادہ کیش پولیس لےگئی،  متعدد قیمتی تحفے بھی پولیس لےگئی، پولیس شیخ رشید کی دو بلٹ پروف گاڑیاں بھی ساتھ لے گئی۔

انہوں نے دلائل دیے کہ شیخ رشید سے جسمانی ریمانڈ کے دوران  پولیس کو کچھ برآمد نہیں ہوا، مقدمہ صرف سیاسی انتقام لینے کے لیے درج کیا گیا ہے۔ شیخ رشید سے اب کوئی تفتیش کی ضرورت نہیں اس لیے ان کی ضمانت منظور کی جائے، ہائی کورٹ نے بھی فیصلے میں مزید کسی کارروائی سے روک دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشیدکیخلاف کراچی اور لسبیلہ میں درج مقدمات پرکارروائی سے روک دیا گیا

جج کا کہنا تھا کہ شیخ رشید نے اسپتال میں وزیر داخلہ کے خلاف بیان دیا، کیا شیخ رشید کے الزامات سے ملک میں انتشار پھیلنے کا خدشہ نہیں؟

پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ رشیدکی جانب سے عمران خان کو قتل کرانےکا آصف زرداری کا بیان چھوٹا نہیں،وہ دو بڑے سیاسی گروپوں کے درمیان تصادم کروانا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کے بیان سے سوسائٹی میں اشتعال پھیلنے کا خدشہ ہے، شیخ رشید بہت مشکل سے گرفتار ہوئے، ضمانت ملی تو بھاگ جائیں گے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کی ضمانت کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔

 


متعلقہ خبریں