اسرائیل میں نیتن یاہو یا ڈراؤنے خواب کی واپسی؟

اسرائیل میں نیتن یاہو یا ڈراؤنے خواب کی واپسی؟

یروشلم: اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اراکین پر مشتمل حکومت تشکیل دینے والے نو منتخب وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی واپسی کو سیاسی مبصرین نے ڈراؤنے خواب سے تعبیر کیا ہے۔

اسرائیلی جارحیت، 44 فلسطینی شہید 16 بچے شامل

مؤقر نشریاتی ادارے فرانس 24 کے مطابق اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ (تھنک ٹینک) کے صدر یوہانن پلینسر نے کہا ہے کہ جو حکومت تشکیل دی جا رہی ہے وہ وزیراعظم نیتن یاہو کے اتحادیوں کے لیے بلاشبہ ایک حکومت ہو گی جس کا وہ برسوں سے خواب دیکھتے آئے ہیں لیکن دوسری جانب یہ ڈراؤنا خواب ثابت ہو گی اور اسرائیل کو بالکل مختلف راستے پر لے جائے گی۔

واضح رہے کہ 73 سالہ نیتن یاہو اس سے قبل بھی وزیراعظم رہ چکے ہیں اور ملکی تاریخ میں وہ سب سے زیادہ طویل عرصے تک اس منصب پر فائز رہنے والے سیاستدان ہیں۔ انہوں ںے 1996 سے 1999 تک اور پھر 2009 سے 2021 تک بحیثیت وزیراعظم فرائض منصبی سرانجام دیے ہیں۔

یروشلم پوسٹ کے مطابق گزشتہ روز حلف اٹھانے سے قبل ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ وہ چھٹی مرتبہ حکومتی نمائندے بنے ہیں۔ انہوں نے اپنے اہداف واضح کرتے ہوئے اعلان کیا کہ میرا سب سے بڑا مقصد ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنا اور خطے میں اسرائیل کو فوجی برتری دلانا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ عرب ممالک کے ساتھ امن کے دائرہ کار کو بھی بڑھانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

سی بی ایس نیوز کے مطابق اسرائیل کی پارلیمنٹ نے نیتن یاہو کے حق میں ووٹ دیا اور ساتھ ہی سابق وزیر امیر اوہانا کو اپنا اسپیکر بھی منتخب کیا۔ اسرائیل کی نئی حکومت میں سابق وزیر برائے انٹیلی جنس ایلی کوہن کو وزیر خارجہ کا منصب تفویض کیا گیا ہے۔

ایرانی سائنسدان کے قتل میں اسرائیلی ایجنسی موساد ملوث تھی، رپورٹ

یاد رہے کہ خود کو اسرائیل کی سلامتی کا ضامن قرار دینے والے نیتن یاہو کو جون 2021 میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں اور دیگر جماعتوں نے نفتالی بینیٹ کی سربراہی میں عہدے سے معزول کر دیا تھا۔

نیتن یاہو نے حالیہ انتخابات میں کامیابی کے بعد یکم نومبر کو دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں اور سیاستدانوں سے طویل مذاکرات کر کے حکومت تشکیل دینے کا منصوبہ بنایا۔ یہ تمام جماعتیں اور شخصیات بطور خاص فلسطین کے حوالے سے انتہائی سخت گیر مؤقف کی حامل ہیں۔

عالمی سیاسی مبصرین نے انہی وجوہات کی بنا پر یہ رائے دی ہے کہ اسرائیل میں تشکیل پانے والی حکومت انتہائی سخت گیر ہو گی جو مخالفین کے لیے ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہو گی۔

اسرائیل کے نو منتخب وزیراعظم نیتن یاہو کی جماعت نے صرف دو دن قبل اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت مغربی کنارے میں آباد کاری کے سلسلے کو آگے بڑھائے گی جب کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ انتونی بلنکن نے اسی ضمن میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن آباد کاری میں توسیع اور مغربی کنارے کے الحاق کی کسی بھی کوشش کی شدید مخالفت کرے گا۔

یاد رہے کہ عالمی قوانین کے تحت غیرقانونی سمجھی جانے والی بستیوں میں چار لاکھ 45 ہزار کے قریب یہودی آباد ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نو منتخب وزیراعظم نیتن یاہو اس وقت ایک جانب بدعنوانی کے حوالے سے درج مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں جس کی وہ منسوخی چاہتے ہیں تو دوسری جانب سے عدالت سے اسی ضمن میں استشنیٰ حاصل کرنے کی بھی خواہش مند ہیں۔

ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے قریب نیتن یاہو کی پالیسیوں نے کیا، سابق موساد چیف

میڈیا رپورٹس کے مطابق سیاسی مبصرین کی رائے ہے کہ وزیراعظم دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی جماعتوں اور شخصیات کو اس وجہ سے بھی ساتھ ملا رہے ہیں کہ شاید اس طرح ان کے اہداف کی تکمیل ہو سکے۔


متعلقہ خبریں