مراسلے پر جوڈیشل کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر


پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ مراسلے پر ہمیں جوڈیشل کمیشن بنانے پرکوئی اعتراض نہیں، ہم مکمل تعاون کریں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی حکومت کےپاس بھی یہی آپشن تھاموجودہ حکومت کےپاس بھی کمیشن بنانےکااختیارہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ گزشتہ روزمیں نےکسی قسم کاسیاسی بیان نہیں دیا،میں نےترجمان پاک فوج کی حیثیت سےبیان دیا،میں سروسزچیفس کاترجمان ہوں،کمیٹی اجلاس میں واضح کردیاگیاتھاکہ سازش کےکوئی ثبوت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں رائےنہیں تھی،انٹیلی جنس بیسڈرپورٹ تھی،سازش کالفظ کمیٹی کےاعلامیےمیں بھی شامل نہیں۔

انہوں نے کہا  کہ پچھلے ہفتے ایک پروگرام میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ کمیٹی میں کسی سروس چیف نے نہیں کہا کہ سازش ہوئی، وہ یہ تاثر دینا چاہ رہے تھے کہ وہ ان کے نمائندے کے طور پر بات کر رہے ہیں ، میں نے ضروری سمجھا کہ اسی پروگرام میں جا کر سروسز چیفس کے ترجمان کی حیثیت سے اس کی وضاحت کروں۔ میں نے کہا تھا کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی کی جانب سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ سازش کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اس میں کوئی سیاسی بات نہیں۔

نیشنل سیکیورٹی کا مسئلہ تھا تب ہی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں سروسز چیفس کو بلایا گیا اس کے لیے ایجنڈا پہلے سے طے ہوتا ہے، اس میں سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی اپنی ان پٹ لے کر جاتے ہیں وہ رائے نہیں ہوتی ،آج کسی نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کی رائے ہے، یہ ہماری رائے ہے،میں سروسز چیفس کے ترجمان کی حیثیت سے آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ رائے نہیں تھی بلکہ انٹیلیجنس بیسڈ انفارمیشن تھی،اور فیکٹس کو دیکھ کر یہ ان پٹ دی گئی اور اسی وجہ سے وہاں پر موجود قیادت نے اعلامیے میں سازش کا لفظ شامل نہیں کیا ۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ حکومت جو فیصلہ کرے گی ہمارا ادارہ اور ایجنسی اپنی ان پٹ دے دی گی، یہ جیسے اپنی تسلی کے لیے لے کر جانا چاہتے ہیں یہ ان کا فیصلہ ہے۔


متعلقہ خبریں