شیرانی کےجنگلات میں کئی دنوں سے لگی آگ پرقابو پالیا گیا


 بلوچستان کے ضلع شیرانی کےجنگلات میں کئی دنوں سے لگی آگ پرقابو پالیا گیا۔

حکومت بلوچستان کا کہنا ہے کہ تمام متعلقہ محکموں کی کوششوں کی بدولت آگ بھجا دی گئی ہے۔ایران کافائرفائٹنگ ہیلی کاپٹرآگ بجھانے میں مدد گارثابت ہواہے۔امدادی سرگرمیوں کا مقامی سطح پر کام جاری رہے گا۔

ترجمان بلوچستان فرح عظیم  نے بتایا کہ ایرانی فائرایئرکرافٹ کے  شامل  ہونےسے آگ بجھانےکےآپریشن میں تیزی آئی۔ایرانی فائرایئرکرافٹ 40میٹرک ٹن پانی ایک باربرسا سکتا ہے۔ایرانی فائرایئرکرافٹ14 ہیلی کاپٹرز کے برابر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شیرانی کے جنگل کا35 فیصد حصہ جل کر راکھ،3 افراد جاں بحق، دفعہ144 نافذ

ایف سی کے ایک ونگ اور آرمی کے دو ہیلی کاپٹروں کے علاوہ پی ڈی ایم اے، محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ کے اہلکاروں نے آگ بجھانے کی کارروائیوں میں حصہ لیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آگ آبادی سے دور دس ہزار فٹ بلندی پر پہاڑوں میں لگی  تھی اور خشک موسم کے باعث پھیل رہی تھی۔ آگ سے قریبی گاﺅں کی آبادی دس کلومیٹر کے فاصلے پر تھا جس کے دس خاندانوں کو میڈیکل ریلیف کیمپ منتقل کیا گیا ہے۔

مقامی لوگوں کی جانب سے آگ کو بجھانے کی کوشش کے دوران تین افراد ہلاک اور تین زخمی بھی ہوئے۔فاریسٹ آفیسرز کے مطابق  آگ سے جنگل کا 35 فیصد حصہ جل چکا ہے۔

 بی بی سی کے مطابق آگ  چند روز پہلے خیبر پختون خوا کے علاقے تورغر میں لگی تھی جہاں سے یہ آگ شیرانی تک پہنچی اور پھر شیرانی کے مختلف علاقوں تک پھیلنے کے بعد پھر یہ شرغلی تک پہنچ گئی۔

 یہ بھی پڑھیں:شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر جزوی طور پر قابو پا لیا گیا

اس علاقے میں چلغوزے اور زیتون کے جنگلات ہیں ۔ بی بی سی  نے بتایا ہے کہ اس علاقے میں چلغوزے کے جنگلات کا شمار دنیا کے بڑے جنگلات میں ہوتا ہے۔ یہ  جنگل مجموعی طور 26 ہزار ایکڑ پر محیط ہے۔

ہزاروں لوگوں کے روزگار اور معاش کا انحصار اسی جنگل پر ہے۔یہ جنگلات تین ارب ڈالر پیداوار کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہاں سے ہر سال 650 سے لے کر 675 میٹرک ٹن کا چلغوزہ پیدا ہوتا ہے اور مجموعی طور پر چلغوزے کی 2.6 ارب کی تجارت ہوتی ہے۔

 واضح رہے کہ ضلع شیرانی میں یہ آگ 18 مئی کو لگی تھی ۔حکام کا کہنا ہے نقصانات کا اندازہ کولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد لگایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں