وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ لاہورگریٹر اقبال پارک خاتون کے ساتھ پیش آنے والا ہراسانی کا واقعہ قابل مذمت ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں شیریں مزاری نے کہا کہ وزارت انسانی حقوق پنجاب حکومت سے رابطے میں ہے۔ پنجاب حکومت معاملے پر سخت کارروائی یقینی بنائے۔
MoHR is in touch with Punjab authorities to ensure strict action ag perpetrators of the condemnable attack on a woman in Greater Iqbal Park Lahore. Arrests made, FIRs done. MoHR following up. But we need to try & change such violent behavioral patterns in our ppl. #lahoreincident
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 18, 2021
انہوں نے کہا کہ واقعہ سے متعلق ایف آئی آر درج ہو گئی ہے۔ ہمیں لوگوں میں پر تشدد رویہ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ قوانین کے نفاذ سے پرتشدد رویے میں کچھ کمی آئے گی۔
شیریں مزاری نے کہا کہ سوچ بدل کر ہی ہم معاشرے کے کمزور افراد کے خلاف جرائم روک سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔
مزید پڑھیں: واٹس ایپ پہ خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
بی بی سی کے مطابق منگل کے روز متاثرہ لڑکی نے لاہور کے تھانہ لاری اڈہ میں درخواست دی کہ وہ 14 اگست کو شام ساڑھے چھ بجے اپنے ساتھی عامر سہیل، کیمرہ مین صدام حسین اور دیگر چار ساتھیوں کے ہمراہ گریٹر اقبال پارک میں یوٹیوب کے لیے ویڈیو بنا رہی تھیں کہ یکدم وہاں پر موجود تین چار سو سے زیادہ افراد کے ہجوم نے ان پر حملہ کر دیا۔
درخواست کے مطابق لڑکی اور ان کے ساتھیوں نے ہجوم سے نکلنے کی بہت کوشش کی لیکن ناکام رہے اور اسی دوران وہ گارڈ کی جانب سے جنگلے کا دروازہ کھولے جانے کے بعد اندر چلے گئے لیکن ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ لوگ جنگلے کو پھلانگ کر ان کی طرف آئے اور کھینچا تانی کی۔
لڑکی نے درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ ہجوم میں موجود لوگ ان کو اٹھا کر ہوا میں اچھالتے رہے اور ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیے۔
متاثرہ لڑکی نے درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ ان پر تشدد کیا گیا اور ان کا موبائل فون نقدی اور سونے کے ٹاپس بھی چھین لیے گئے۔