سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان کونہ بلانےپرپاکستان کے مستقل مندوب نے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے صدرکوخط لکھ دیا
خط میں کہاگیاکہ پاکستان دوعشروں سےافغانستان کی صورتحال سےمتاثرہے،اجلاس میں بلانا چائیےتھا،این جی اوکواجلاس میں بلایاجاسکتاہےتوپاکستان کو کیوں نہیں
اقوم متحدہ میں پاکستان کےمستقل مندوب منیراکرم نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاہے کہ سلامتی کونسل کےاجلاس میں پاکستان کو مدعونہ کرناسلامتی کونسل کےقوانین کی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان نےسلامتی کونسل کےاجلاس میں شرکت کی درخواست کی تھی۔
نیویارک میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ بھارت کی سربراہی میں ہونے والے سلامتی کونسل کےاجلاس میں شفافیت کی امید نہیں تھی۔ اجلاس میں پاکستان کےبرعکس افغان مندوب کوخطاب کی اجازت دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:افغانستان کے اہم صوبائی دارالحکومت پر طالبان کا بڑا حملہ
انہوں نےکہاکہ افغان مسئلےکافوجی حل نہیں پاکستان نےافغان مسئلےکےسیاسی حل کی ہرممکن کوشش کی۔پاکستان کو افغانستان کی تیزی سےبدلتی صورت حال پرتشویش ہے۔پاکستان نےطالبان کومذاکرات کی میز پر لانے کے لیے کردار اداکیا۔
تاہم بہت سےمسلح گروہ افغانستان میں امن نہیں دیکھناچاہتے۔منیراکرم نےکہا ہےکہ پاکستان اپنی سرزمین کوافغانستان کےخلاف استعمال نہیں ہونےدےگا،ہم افغانستان سےبھی ایسےرویےکی امیدرکھتےہیں۔ پاکستان11اگست کو دوحہ میں ہونے والے سہ ملکی اجلاس کا منتظر ہے
یہ بھی پڑھیں:طالبان نے بزور طاقت افغانستان پر قبضہ کیا تو ریاست پارہ پارہ بکھر جائیگی، زلمے خلیل زاد
دوسری جانب افغانستان کی صورتحال پرسلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکہ نےانٹرافغان ڈائیلاگ کے ذریعےافغانستان کےمسئلےکےحل کی تلاش پر زور دیا۔برطانیہ نےکہاکہ طالبان نےاگرجنگ کےذریعےحکومت قائم کی تو تسلیم نہیں کریں گے۔
چینی مبصرنےکہاہےکہ امریکہ اور نیٹو ہاتھ جھاڑکرمسائل پیچھےنہ چھوڑیں۔افغان مشن کےسربراہ کاکہناتھاکہ افغانستان کی صورتحال شام جیسی ہے۔ افغان جنگ زیادہ تباہ کن اور خطرناک مرحلےمیں داخل ہو چکی ہے۔ جو پڑوسی ملکوں کو بھی متاثرکرسکتی ہے۔ طالبان کے مذاکراتی وفدکے سفری اجازت ناموں کو مشروط کرنا ہوگا۔