اسرائیل: نیتن یاہو کا اقتدار ختم؟ اپوزیشن مخلوط حکومت کے قیام پر متفق

اسرائیل: نیتن یاہو کا اقتدار ختم؟ اپوزیشن مخلوط حکومت کے قیام پر متفق

تل ابیب: اسرائیل کی مختلف الخیال سیاسی جماعتوں نے ملک میں مخلوط حکومت کی تشکیل پر اتفاق کرلیا ہے۔ اس ضمن میں کیے جانے والے معاہدے کے تحت دو رہنما نصف نصف مدت کے لیے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔

ہمارا ہدف اسرائیل میں مخلوط حکومت کا قیام ہے، یائیر لبید

موجودہ وزیراعظم نیتن یاہو کے سیاسی مخالفین نے اس حوالےسے باضابطہ طور پر صدر کو ای میل کے ذریعے آگاہ کردیا ہے کہ وہ حکومت سازی کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور انہیں ایوان میں مطلوبہ اکثریت بھی حاصل ہو گئی ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق اعتدال پسند جماعت ایتید یش کے رہنما یائر لپید اور سخت گیر یہود قوم پرست رہنما نیفتالی بینٹ نے مختلف نظریات کی حامل سیاسی جماعتوں سے اس ضمن میں صلاح و مشورہ کرنے اور مخلوط حکومت تشکیل دینے پر متفق ہونے کے بعد طے پانے والے معاہدے کا باقاعدہ اعلان بھی کردیا ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق طے پانے والے معاہدے پر عمل درآمد کی صورت میں گزشتہ 12 سال سے اسرائیل پہ حکومت کرنے والے وزیراعظم نیتن یاہو کے اقتدار کا سورج غروب ہو جائے گا۔

نیتن یاہو کی سخت گیر دائیں بازو کی جماعت لیکود پارٹی اس طرح پہلی مرتبہ اپوزیشن میں بیٹھے گی اور اسے حکومتی مخالف کا بھی سامنا ہو گا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق یائر لیپید اس سلسلے میں سات سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں اور انہوں نے باضابطہ طور پر ان کے دستخط بھی حاصل کرلیے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یائر لیپید نے اس سلسلے میں اسرائیلی صدر ریوین ریولن کو بھی ای میل کے ذریعے آگاہ کر دیا ہے۔

صدر اسرائیل کو بھیجی جانے والی ای میل میں کہا گیا ہے کہ مجھے آپ کو یہ اطلاع دینے کا اعزاز حاصل ہے کہ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہو گیا ہوں۔

حماس کے محمد الغیف تک پہنچنے کی قیمت ایک اور جنگ؟ تو تیار ہیں، اسرائیل

یائر لیپید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پہ جاری کردہ پیغام میں لکھا ہے کہ صدر سے بات ہو گئی ہے۔ انہوں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ حکومت اسرائیل کے تمام شہریوں کے لیے کام کرے گی، ان کے لیے بھی جنہوں نے اس کے لیے ووٹ کیا اور ان کے لیے بھی جنہوں نے ووٹ نہیں دیا۔ان کا کہنا ہے کہ یہ حکومت اسرائیل کو متحدہ کرنے کے لیے ہم ممکن کوشش کرے گی۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی مخلوط حکومت میں منصور عباس کی قیادت والی عرب فلسطینیوں کی جماعت، یونائیٹیڈ عرب لسٹ سمیت متعدد سیاسی جماعتیں شامل ہیں۔

اسلام پسند عرب جماعت نے البتہ یہ مطالبہ بھی رکھا ہے کہ اس کے مخلوط حکومت میں شامل ہونے سے پہلے ہی عربوں کی رہائش اور نیجیو کے اطراف میں بسنے والے بدوں کے دیہی علاقوں کو تسلیم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے۔ اس کا کہنا ہے کہ ان امور پر قانون سازی کے بعد ہی عرب پارٹی حکومت کی حمایت کرنا شروع کرے گی۔

مغربی میڈیا کے مطابق مخلوط حکومت میں شامل متعدد سیاسی جماعتیں نظریاتی طور پر ایک دوسرے کی مخالف ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مخلوط حکومت میں شامل ہونے والی بعض جماعتیں بہت سخت نظریے کی حامل ہیں جو فلسطین کے مقبوضہ علاقوں کو ضم کرنے کی حمایت کرتی رہی ہیں اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کی بھی مخالف ہیں جب کہ بائیں بازو کی میرٹز نامی جماعت فلسطینی ریاست کی حامی ہے۔

مغربی میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کو مستحکم طریقے سے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے یہ جماعتیں اپنے سیاسی اختلاف دور کر کے ایک مشترکہ پروگرام تیار کریں ورنہ مضبوط حکمرانی بہت مشکل ہو گی۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا اقتدار خطرے میں پڑ گیا

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق غالب امکان اس بات کا ہے کہ نئی حکومت کو آئندہ ایک ہفتے کے اندر اسرائیلی پارلیمان کینسٹ میں اکثریت ثابت کرنا ہو گی۔


متعلقہ خبریں