پاکستان ریلوے نے اسکریپ کی فروخت کی مد میں ایک ارب سے زائد کا ریونیو اکٹھا کر لیا۔
ریلوے حکام کے مطابق اسکریپ کی فروخت کو شفاف بنانے اور زائد ریونیو حاصل کرنے کیلئے ٹھیکیداروں کی مناپلی ختم کی جا رہی ہے۔
محکمہ ریلوے نے مالی سال دو ہزار بیس اکیس کیلئے سکریپ کی مد میں ایک ارب روپے آمدنی کا ہدف مقرر کیا تھا تاہم گیارہ ماہ میں ہی ایک ارب سات کروڑ روپے سے زائد کا ریونیو اسکریپ کی فروخت سے حاصل کر لیا گیا ہے۔
عید پر پاکستان ریلوے کا 11 خصوصی ٹرینیں چلانے کا فیصلہ
شہریوں کا کہنا ہے خسارے میں کمی کیلئے پرانی اور ناکارہ بوگیوں کی فروخت اچھا فیصلہ ہے، تاہم اس عمل کیلئے شفافیت کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اچھی بات ہے قومی خزانے میں رقم آئی ہے، نشئی لوہا اٹھا کرلے جاتے تھے، چوری ہوجاتا ہے، اس سے بہتر ہے فروخت کردیا جائے۔
ریلوے حکام کے مطابق اسکریپ کی فروخت کو شفاف بنانے کیلئے اسٹورز میں کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ ملک بھر کی ریلوے ڈویژنز میں، جب انجن، بوگی یا پھر کوئی اور مشین اپنی مدت پوری کر چکی ہوتی ہے تو اسے بطور اسکریپ فروخت کر کے ریونیو حاصل کیا جاتا ہے۔