عورت مارچ کے نعروں اور مطالبات پرمذہبی امور کی کمیٹی برہم


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے عورت مارچ میں غیراسلامی نعروں اور مطالبات پر اظہار برہمی کیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس مولانا اسد محمود کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا جو پلے کارڈز نظر آئے ان پر ایک بات بھی اسلام سے منسلک نہیں تھی۔ جو نعرے لگائے گئے وہ دہرائے بھی نہیں جا سکتے۔

رکن کمیٹی شاہدہ اختر علی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا سوشل میڈیا پر ان خواتین کی ویڈیوز وائرل ہیں۔

رکن کمیٹی  شگفتہ جُمانی نے کہا کہ عورت مارچ کا مقصد یہ نہیں کہ بے حیائی پھیلائی جائے۔ ارکان کمیٹی کا کہنا تھا کہ حکومت سو رہی ہے عدالتیں بھی خاموش ہیں۔

کمیٹی نے وزارت داخلہ کو معاملے کی چھان بین کے لئے خط لکھنے کا متفقہ فیصلہ کیا ہے۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ وزارت داخلہ سے عورت مارچ میں شامل این جی اوز کی فہرست طلب کی جائے۔ یہ بھی دیکھا جائے کہ ان این جی اوز کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے۔

اجلاس میں توہین رسالت اور غیر اسلامی تصانیف یا اس جیسے مواد کی پرنٹنگ سے متعلق حکومتی اتھارٹی نہ ہونے پر بھی بحث ہوئی۔

چیئرمین کمیٹی مولانا اسعد محمود نے استفسار کیا کہ کیا ہمارے ملک میں ایسی کوئی اتھارٹی ہے جو متنازعہ تصانیف اور تحاریر کا جائزہ لیکر کارروائی کرے۔ دودھ، پانی سمیت ہر چیز کی چھان بین اور غلطی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لئے اتھارٹیز بنی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قرآن و حدیث اور دینی مواد کو غلط انداز میں پیش کرنے سے متعلق کوئی اتھارٹی نہیں۔ کمیٹی نے دینی مواد کے غلط استعمال سے متعلق اتھارٹی قائم کرنے کے لئے بل لانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں