جینیوا: اقوام متحدہ (یو این) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس بھوک اور افلاس سے ایک لاکھ 28 ہزار بچوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
یو این کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے خوراک کی کمی میں اضافہ ہوا جس کے باعث ماہانہ 10 ہزار بچے ہلاک ہورہے ہیں۔
اقوام متحدہ نے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بھوک اور افلاس میں اضافہ پر اظہار تشویش کیا اور کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث بھوک اور افلاس سے متاثرہ افراد پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا : اقوام متحدہ کی عالمی سطح پر افواہوں کا پھیلاؤ روکنے کی اپیل
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھوک اور افلاس سے دوچار افراد پر لاک ڈاؤن کے اثرات تباہ کن ہوں گے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اقوام متحدہ سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے خبردار کیا تھا کہ رواں سال دنیا بھرمیں بھوک پھیلنے کا خدشہ ہے اور مزید لوگ بھوک کی طرف جا سکتے ہیں۔
یواین سیکریٹری جنرل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ خطہ ارض پرآبادی کا 9 فیصد حصہ بھوک سے دوچار ہے اور 690 شملین لوگ بھوک اورافلاس کی زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا بھرمیں خوراک کا نظام بہتر اورتوانا بنانا ہوگا۔ خورا ک کا نظام ایسا ہوجس کے لیے ہرانسان کی رسائی ممکن ہو۔
کوروناوائرس سے دنیا بھر میں بھوک اور افلاس کی صورتحال بدترین ہوگئی ہے۔ کوروناوائرس کے دنیا پر اثرات سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کاہر 9 میں سے ایک شخص بھوک و افلاس کا شکار ہورہا ہے۔ معاشی ابتری، ماحولیاتی مسائل اور مہنگائی، بھوک و افلاس میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:عالمی ادارہ صحت کا انتباہ: متعدد ممالک کی سمت درست نہیں
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ایک سال میں بھوک و افلاس کا شکار افراد کی تعداد میں ایک کروڑ کا اضافہ ہوا ہے۔ غربت، بھوک اور افلاس میں اضافے کی یہی شرح جاری رہی تو 2030 تک اس کے خاتمےکا پروگرام مکمل نہیں ہوسکتا۔
عالمی ادارہ خوارک کے مطابق2019 کے اختتام پر دنیا بھر میں ساڑھے 13 کروڑ افراد کو ’شدید بھوک‘ کا سامنا تھا اور اب چونکہ دنیا کے بیشتر ممالک کو لاک ڈاؤن ہے تو یہ تعداد رواں برس بڑھ کر ساڑھے 26 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔