یہ کہنا غلط ہے کہ وزیر اعظم کو معاملات کا علم نہیں ہوتا، سابق وزیر تجارت


اسلام آباد: سابق وزیر تجارت نے کہا ہے کہ عمران خان چیزوں کو سنجیدہ نہیں لیتے یہ کہنا غلط ہے کہ وزیر اعظم کو چیزوں کا علم نہیں ہوتا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں سابق وزیر تجارت ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان نے ایک کامیاب پروگرام آئی ایم ایف کے ساتھ ختم کیا تھا لیکن اب پھر شروع کر دیا گیا۔ شرح سود سے تو آپ کی کوئی سرمایہ کاری نہیں ہو رہی اور پاکستان اسی کھیل میں چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کو شرح سود کم کرنے کی ضرورت ہے لیکن ہم نے اپنے پیر پر خود کلہاڑی مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ شرح سود کو کم کرنے کے بجائے بڑھایا جا رہا ہے۔ ہمارے ملک میں بینک سرکار سے ایک کھرب روپے کمائیں گے اس میں ملک کو تو کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر محمد زبیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے سامنے ساری باتیں لائی جاتی ہیں لیکن وہ اسے سنجیدہ نہیں لیتے۔ ہمارے حکمران اصلیت کو دیکھنا نہیں چاہتے اس لیے معاملات خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمارے مسائل وزارت خزانہ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ ٹیکسوں کا نہیں ہے۔ مسئلہ پاکستانی حکومت کے اخراجات کا ہے جس میں کمی کے بجائے مزید اضافہ ہو رہا ہے جس میں سب سے بڑا مسئلہ شرح سود کا ہے۔ شرح سود کے ہوتے ہوئے میں ہم بہتری کی جانب جا ہی نہیں سکتے۔

سابق وزیر تجارت نے کہا کہ بجلی کے نظام میں بھی کرپشن موجود ہے جسے حکومت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کی وجہ سے 12 فیصد بجلی کی قیمتوں میں کمی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بڑھنے کا وزیر اعظم عمران خان نے نوٹس لیا ہے اور تمام وزرا کو طلب کر لیا ہے جب تک حکومت شرح سود میں کمی نہیں لائے گی اس وقت تک مہنگائی میں کمی نہیں آئے گی۔

ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ پاکستان اب بہتری کی جانب گامزن ہے۔ حکومت کو 30 ارب ڈالر چاہیے تھے لیکن ڈالر تھے ہی نہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان نے بیرون ملک سے قرضے بھی لیے اور 8 سے 10 ارب ڈالر کے قرضے بھی ملے جبکہ آئی ایم ایف کے پاس بھی مجبوراً جانا پڑا تاہم اب شرح سود میں کمی آنے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ایکسپورٹ بہتر ہو گئی ہے اور مزید بہتری کی جانب گامزن ہے۔ پاکستان کو ٹیکس کے مسائل کا سامنا ہے اور ایف بی آر کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ٹیکس کا نظام درست ہو گیا تو پاکستانی معیشت میں کافی بہتری آنے کا امکان ہے۔

مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ ہمیں معیشت میں بہتری لانے کے لیے ریفارمز کرنے کی ضرورت ہے جس پر کام کیا جا رہا ہے۔ شرح سود اتنا زیادہ نہیں ہے جس پر شور مچایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ آپ کو بجلی ہی بہت مہنگی پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ ہم آئی ایم ایف کے معاہدے کے مطابق چل رہے ہیں جس کی وجہ سے ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے تاہم جلد بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔

ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ حکومتی سطح پر مکمل کنفیوژن ہے۔ وزیر اعظم نے آتے ہی کہا کہ گھبرانا نہیں ہے۔ مشیر خزانہ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ ہم نے مشکل فیصلے کر لیے اب بہتری ہو جائے گی جبکہ ورلڈ بینک کی آنے والی رپورٹ انتہائی خطرناک ثابت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے تو ہم یہ طے کر لیں کہ ہم نے آئی ایم ایف کے لیے کام کرنا ہے یا اپنے ملک کے لیے ؟ پاکستان کے مہنگائی اور بے روزگاری کے دو سب سے بڑے مسائل ہیں جن پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں ‘ایف اے ٹی ایف نے پابندی لگا دی تو معیشت کو دھچکا لگے گا‘

ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ حکومت کی توجہ پاکستان کی صنعتوں اور معیشت کے پہیوں پر ہونی چاہے۔ معیشت کا پہیہ چلے گا تو حکومت کا نظام بہتر چلے گا۔ حکومت ٹیکس کا رونا چھوڑ دے اور معیشت کو چلانے کی کوشش کرے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے 21 کروڑ پاکستانیوں کے لیے کام کرنا ہے تو شرح سود کم کرنا پڑے گا لیکن اگر قرضے واپس کرنے کے لیے کام کرنا ہے تو پھر بے شک شرح سود اور بڑھا دیں۔


متعلقہ خبریں