اسلام آباد: پاکستانی ٹی وی ڈارمے اور فلمیں دیکھنے والوں کے لیے احتشام الدین کا نام نیا نہیں ہے۔ بہترین ہدایت کاری اور اداکاری کی بدولت وہ شائقین کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں۔
احتشام الدین کے کریڈٹ پہ ’صدقے تمہارے‘، ’چنبیلی‘ اور ’آنگن‘ جیسے بڑے نام موجود ہیں جو انہیں پاکستان کے بڑے ہدایتکاروں کی فہرست میں ایک منفرد حیثیت دلاتے ہیں۔
’سپر اسٹار‘ کے ذریعے لالی ووڈ میں کامیابی سے قدم رکھنے والے احتشام الدین نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اگر تندہی سے محنت کی جائے تو ناممکن کو بھی ممکن بنایا جا سکتا ہے۔
’سپراسٹار‘ بنانے کو ایک دیرینہ خواب کی تکمیل قرار دینے والے ڈائریکٹر کو اس منصوبے کو مکمل کرنے میں کن کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جانتے ہیں ان ہی کی زبانی۔
معروف ڈرامہ سیریل آنگن اور سپر اسٹار پہ بیک وقت کام کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مجھے سپراسٹار کی ہدایتکاری کے لیے جب کال موصول ہوئی تو میں آنگن پر کام کر رہا تھا۔
میں پیشکش کے بعد مخمصے کا شکار ہو گیا کہ دونوں پراجیکٹس کے ساتھ انصاف کیسے کر پاؤں گا۔ مگر خدا کا شکر ہے کہ فلم کی باضابطہ عکس بندی سے قبل اور اس کے بعد کی گئی محنت نے فلم کو ایسا بنا دیا جیسا میں اور سمیع خان بنانا چاہتے تھے۔
ہم نے فلم سپراسٹار کی شوٹنگ 6 ماہ کی قلیل مدت میں مکمل کی اور یہ صرف اس وجہ سے ممکن ہو سکا کہ شوٹنگ کے حوالے سے ہماری منصوبہ بندی اچھی تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فلم کے ڈائیلاگ نکھارنے میں مصطفیٰ آفریدی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان ہی کی بدولت ہمیں ’تماشہ ہے تو تماشہ ہی سہی‘ جیسے ڈائیلاگز سننے کو ملے۔
اذان سمیع خان کی تعریف کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ ان کی والدہ زیبا بختیار نے مجھے ہدایتکاری کی طرف آنے کی ترغیب دی تھی اور اب ان کا بیٹا اس انڈسٹری کے لیے ایک عظیم اثاثہ ثابت ہورہا ہے۔
فلم سپراسٹار میں نامی گرامی ناموں کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ندیم بیگ جیسے بڑے اداکاروں کے لیے ہدایتکاری کرنا میرے لیے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔
اختتامی نوٹ میں ان کا یہ کہنا تھا کہ جب لوگ آپ پر اور آپ کے کام پر اعتماد کرتے ہیں تو آنگن اور سپراسٹار جیسے شاہکار بنتے ہیں۔