لاہور:پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کا دارالحکومت لاہورنائن الیون کے بعد مسلسل دہشتگردوں کے نشانے پر رہاہے ۔ لاہور میں ہونے والے بڑے حملوں کا مختصر احوال درج ذیل ہے:
8مئی 2019کو داتادربار کے قریب ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب خود کش حملے میں 10افراد جاں بحق،20زخمی ہوگئے۔
13 فروری 2017 پنجاب اسمبلی کے سامنے خودکش حملے میں ڈی آئی جی ٹریفک مبین احمد سمیت 11 افراد جاں بحق ہوئے۔
24 جولائی 2017 کوٹ لکھپت سبزی منڈی میں خود کش حملے نے 26 افراد کی جان لے لی۔
27 مارچ 2016 کوایسٹرکے موقع پر گلشنِ اقبال پارک خودکش حملے میں 74 افراد چل بسے۔
15 مارچ 2015 دو گرجا گھروں میں بم دھماکوں میں 15 افراد لقمہ اجل بنے۔
2 نومبر 2014 واہگہ بارڈر پر پرچم اتارنے کی تقریب میں دھماکے نے 60 افراد کی جان لے لی۔
12 جولائی 2012 پولیس اکیڈمی پر حملے میں خیبر پختون خوا کے نو پولیس کیڈٹ شہید ہوئے ۔
یکم جولائی 2010 داتا دربار خودکش دھماکوں میں 45 افراد شہید ہوئے۔
12 مارچ 2010 آر اے بازار دو خودکش حملوں میں 45 افراد نشانہ بنے۔
8 مارچ 2010 ایف آئی اے کی عمارت میں خودکش حملے میں تیرہ افراد جاں بحق ہوئے۔
7 دسمبر 2009 علامہ اقبال ٹاؤن کی مون مارکیٹ میں دھماکے نے 100 کے قریب افراد کی جان لے لی۔
15 اکتوبر 2009 ایف آئی اے کی عمارت، مناواں پولیس ٹریننگ اسکول، بیدیاں روڈ پر ایلیٹ پولیس اکیڈمی حملوں میں 38 افراد جاں بحق ہوئے۔
27 مئی 2009 میں آئی ایس آئی کے دفتر کے باہر کار بم دھماکہ ہوا جس میں100 کلوگرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔اس حملے میں 27 افراد ہلاک اور300 سےزائد زخمی ہوئے۔
30 مارچ 2009 میں مناواں پولیس ٹریننگ اسکول پر حملے میں 8 پولیس رنگروٹ اور 1 عام شہری ہلاک ہوا۔
3 مارچ 2009 میں قذافی اسٹیڈیم کے قریب سری لنکن ٹیم پر حملہ ہوا۔جس میں6 پولیس اہلکار اور 2 عام شہری ہلاک ہوئےاور اس کے علاوہ سری لنکن ٹیم کے6 ارکان زخمی ہوئے۔
11 مارچ 2008 ایف آئی اے دفتر اور ماڈل ٹاؤن دھماکوں میں 30 افراد جاں بحق ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیے:داتا دربار کے قریب خودکش حملہ، 10 افراد جاں بحق