اسد عمر کو ہٹانے میں باقر رضا کا کردار رہا، خورشید شاہ 


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سابق وزیر خزانہ اسد عمر کو عہدے سے ہٹانے میں تحریک انصاف کے لوگوں کے ساتھ باقر رضا کا بھی کردار رہا، انہوں نے سابق وزیر خزانہ کے رویے سے متعلق حکومت کو بتایا۔

انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حفیظ شیخ کو آئی ایم ایف کے کہنے پر تعینات کیا گیا، یہ حکومت خود کو عقل کل سمجھتی ہے، آج جو صورتحال ہے وہ آئی ایم ایف بمقابلہ آئی ایم ایف ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کا گورنر عالمی ادارے کا ہی ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنی حیثیت سے زیادہ آگے جانے کی  کوشش کی، یہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس نہیں جانا چاہ رہے تھے، اپوزیشن نے پیشکش کی تھی کہ مل کر کام کرتے ہیں لیکن پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم چوروں کے ساتھ نہیں بات کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سے کچھ نہیں سنبھالا جارہا، صدارتی نظام کی باتیں بھی پی ٹی آئی اور حکومت کے لوگ کررہے ہیں اور انہوں نے ہی مجھے بتایا، ذوالفقار علی بھٹو نے فوج کو مضبوط کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ندیم ملک لائیو میں علی زیدی اور اسحاق ڈار میں تلخ کلامی

بے نظیر بھٹو کے قتل سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہماری بہت کمزوریاں ہیں، بے نظیر بھٹو کے قاتل نہ ملیں اور معلوم بھی ہو۔

سانحہ کارساز کی تحقیقات سے متعلق انہوں نے کہا کہ 28 دسمبر کو ہم اقتدار میں نہیں تھے، سانحے کی جگہ کو دوسرے دن ہی صاف کردیا گیا تھا۔

خورشید شاہ نے رانا تنویر سے متعلق زرداری کے بیان پر کہا کہ یہ بات ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اس متعلق ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ شہباز شریف قائد حزب اختلاف کی نشست نہیں چھوڑیں گے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اصل این آر او  دینے والا اگر نواز شریف کو بھی این آر او دے دے تو کیا کیا جاسکتا ہے۔ ن لیگ کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس کا این آر او سے کوئی تعلق نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی پر بھی مقدمات ہیں۔


متعلقہ خبریں