آئی ایم ایف کے پاس جانا خود کشی ہے،ڈاکٹر اشفاق حسن



اسلام آباد: ممبراقتصادی مشاروتی کونسل ڈاکٹر اشفاق حسن نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کو خودکشی قرار دے دیا ہے۔

پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان محمد مالک سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا مشورہ دیا تھا لیکن دس لوگوں نے اس کے برعکس رائے دی جس پر انہوں نےعالمی مالیاتی فنڈ سے رجوع کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اگلا بجٹ آئی ایم ایف کا ہوگا، وہاں سے ہدف ملے گا جس کے حصول کے لیے ہمیں نفاذ کی پالیسی بنانی ہوگی۔ عوام کی اس بجٹ اور منصوبے سے چیخیں نکلیں گی۔

ماہر معاشیات نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیوں میں اضافہ، ملک میں ڈالر مہنگا ہونا  زیادہ ٹیکس لگانا کا سبب بن رہا ہے، جب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا تو ہرچیز مہنگی ہوجائے گی۔

ممبراقتصادی مشاروتی کونسل نے بتایا کہ اب حکومت کو دفاعی بجٹ ختم کرنا ہوگا یا پھر پورا ترقیاتی بجٹ مکمل ختم کرنا ہوگا اور  دفاعی بجٹ آدھا سے بھی کم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا پروگرام شرائط سے نہیں ملتا بلکہ وہ پالیسی ہے آپ لیں یا نہ لیں آپ کی مرضی، آئی ایم ایف کی عہدیدار نے کہا تھا کہ ہم قرضے لینے والوں کی شرائط نہیں مانتے.

ڈاکٹراشفاق حسن نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے بغیر دنیا میں بانڈز متعارف کراسکتا ہے لیکن آئی ایم ایف کے ساتھ  ہماری پیداوار آگے نہیں جاسکتی۔ انہوں نے آئی پی پی کے کنڑیکٹس پر بھی نظرثانی کا مطالبہ کیا۔

حکومتی فیصلوں کے اثرات چند ماہ میں نظرآئیں گے،ڈاکٹرسلمان شاہ

ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ ملک میں بحران بیلنس آف پیمنٹ سے شروع ہوا، اس حکومت کو بہت بڑا اکاؤنٹ خسارہ ملا، حکومت کو 28 ارب ڈالر کی ضرورت تھی لیکن تب 12 ارب ڈالر پاس تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوست ممالک سے سپورٹ حاصل کرنے کا پہلا قدم اچھا تھا، قرضوں کی واپسی اور نئے قرضے کے حصول کے لیے عالمی دنیا کے پاس آئی ایم ایف کے بغیرجانا مشکل تھا۔

ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام نہیں کریں گے تو کریڈٹ ریٹنگ کم ہوگی اور اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے بھی گنجائش کم رہ جائے گی، اگر حکومت نے پیداوار اچانک زیادہ بڑھانا شروع کی تو معاشی ماحول زیادہ خراب ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اقدامات کا اثر ابھی نظرنہیں آیا، یہ چند ماہ میں پتہ لگے گا لیکن کسی بھی عمل کا فوری نیتجہ نہیں آسکتا۔

اصلاحات کے بغیرمعیشت ترقی نہیں کرسکتی،محمدزبیر

مسلم لیگ ن کے رہنما محمدزبیر نے کہا کہ ملک میں معیشت کہاں جارہی ہے اس پر بحث ہونا اچھی بات ہے، اس میں سب سے پہلے حکومت کو اپنے منصوبے پیش کرنے چاہیئں کہ ہم یہ کریں گے اور ایسے کریں گے.

ان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں آمدن نہیں بڑھے گی، اصلاحات نہیں ہوں گی تو ملکی معیشت آگے نہیں چلے گی.

محمدزبیر نے کہا کہ جب حکومت کی تیاری نہیں ہوگی، احساس نہیں ہوگا تو اس لیے حکومت سے ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں، لیکن اس وجہ سے معیشت کا برا حال ہوا ہے۔

انہوں نے آئندہ تین ماہ میں ڈالر 160 روپے تک جانے کی پیشگوئی کی اور کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ سارے اقدامات آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے ہی کرلے تاکہ یہ تنقید نہ ہو کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط مانی ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت توانائی کے شعبے اور ایف بی آر میں کیا اصلاحات کرنا چاہتی ہے وہ سامنے لائے کہ ان پر کام کیے بغیر عام آدمی کو فائدہ نہیں ہوسکتا۔

پروگرام میں محمدمالک نے بتایا کہ ملک میں جتنے زیادہ لوگ پڑھ رہے ہیں اتنی زیادہ بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور ہر سال 15 لاکھ نوکریوں کی ضرورت ہے لیکن ملکی حالات ایسے ہیں کہ بے روزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بینک آف پنجاب میں ایک تماشاچل رہا ہے، خالد صدیق ترمزی  ماضی میں ایک اسکینڈل کا حصہ تھے اسٹیٹ بینک نے جاب کے لیے نہیں ناٹ فٹ قراردیا تھا لیکن انہیں ڈپٹی کا عہدہ دیا گیا ہے اور وہ بینک میں بڑی بڑی تبدیلیاں کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں