پاکستان جواب ضرور دے گا، دفاعی تجزیہ کار


اسلام آباد: دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ (ر) جنرل امجد شعیب نے کہا کہ میڈیا پر پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے آپشنز پر بات نہیں کرنی چاہیئے لیکن اب وہ وقت ہے جب دنیا کو بتایا جائے کے ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان جواب ضرور دے گا۔ اس وقت ہمیں جارحیت کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دیں اور ہمیں ہی دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ردعمل کا وقت بھی ایک ٹائم ہوتا ہے اگر ری ایکشن ٹائم کو ذہن میں رکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ انہیں مار گرانا ممکن نہیں تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی طیارے فوراً ہی واپس چلے گئے اور ہوا یہ ہوگا کہ جب ہمارے طیارے وہاں پہنچے تو وہ بھاگ کھڑے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی دراندازی، قائم مقام بھارتی ہائی کمشنر دفتر خارجہ طلب

انہوں نے کہا کہ ہر ہوائی اڈے کا ایک ری ایکشن ٹائم ہوتا ہے وہ کم از کم پانچ منٹ ہوتا ہے۔ جہاں بم پھنکیں گئے ہیں وہاں تک کا فالائنگ ٹائم صرف دو منٹ ہے۔ بھارت جھوٹ بول رہا ہے۔

ملٹری آپشن کے علاوہ کسی اور آپشن پر بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ کار نے کہا کہ  دشمن کی نفسیات کو سمجھ کر ردعمل دینا چاہیئے۔

بھارت کو کنٹرول کرنا ضروری ہو، لیفٹننٹ جنرل (ر)غلام مصطفیٰ

پروگرام میں موجود دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر)غلام مصطفیٰ نے کہا کہ اگر ابھی بھارت کو کنتڑول نہیں کیا گیا تو یہ خطہ اس آگ کی لپیٹ میں آجائے گا جس کا کوئی حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاٹ پرسو کا آپشن استعمال کرسکتا تھا لیکن اگر وہ بھارتی طیارہ اس کی حدود میں گراتا تو پاکستان کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ بھارت اس وقت جھوٹ بول رہا ہے کہ وہ 21 منٹ تک پاکستانی حدود میں رہا۔

ملٹری آپشن کے علاوہ کسی اور آپشن پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کا ساتھ بہت ضرروی ہے ور دنیا کو یہ پتا ہونا چاہیئے کہ پاکستان اپنی سالمیت کے لیے کچھ بھی کرسکتا ہے۔

عالمی برادری کی جانب سے مذمت نہ کرنا حیران کن ہے،حنا ربانی کھر

سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ ہمیں یہ ضرور ثابت کرنا ہوگا کہ اگر ہمارے ملک کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی جائے تو ہم برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب جواب دینا چاہیئے، اب نہیں تو کب جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی جانب سے کھل کر مذمت نہ کرنا بہت زیادہ حیران کن ہے۔

حنا ربانی کھر نے کہا کہ اب جو بھی ایکش لینا ہے وہ بہت سوچ سمجھ کر لینا ہوگا اور یہ بات ذہن میں رکھنا ضروری ہے کہ کون ساتھ ہوگا اور کون ساتھ نہیں ہوگا۔ او آئی سی کو بھارت کا بائیکاٹ کرے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہی بلا لینا چاہیئے تھا، خرم دستگیر 

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج ہی بلا لینا چاہیئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کو آپشنز دیکھ کر ردعمل دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا میں بھارت کو ایک جارحیت پسند ملک قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ بتایا جاسکتا ہے کہ بھارت عالمی امن کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دفاع کے لیے تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔ پارلیمنٹ نے کاہ ہے کہ ملک کے ایک ایک انچ کا دفاع کریں گے۔


متعلقہ خبریں