لندن: برطانیہ کی ملکہ ایلزبتھ دوئم نے نئے بادشاہ کے طور پر اپنے بیٹے کے بجائے پوتے کا انتخاب کرلیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ملکہ برطانیہ نے طبیعت کی ناسازی کے باعث تاج و تخت سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذمہ دار ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق برطانیہ کے نئے بادشاہ شہزادہ چارلس کے بجائے ان کے ولی عہد شہزادہ ولیم ہوں گے۔
لندن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ملکہ برطانیہ دوئم دراصل ’ڈیمینشیا‘ کے مرض میں مبتلا ہیں۔ ملکہ اب مزید زیادہ عرصہ یہ خدمات انجام دینے کے لیے بھی تیار نہیں ہیں۔
برطانوی شاہی محل کے قریبی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ملکہ برطانیہ نے تاج و تخت کی منتقلی کے حوالے سے باقاعدہ ایک خفیہ تقریب بھی منعقد کی جس میں انہوں نے اپنے بیٹے شہزادہ چارلس کے بجائے پوتے شہزادہ ولیم کا انتخاب کیا۔
ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ملکہ اپنے صاحبزادے کی نسبت پوتے کو زیادہ پسند کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا یقین ہے کہ وہ اپنے والد شہزادہ چارلس سے زیادہ احسن طریقے سے ملنے والی بادشاہت کی ذمہ داریاں ادا کرسکیں گے۔
شہزادہ ولیم شہزادہ چارلس اورلیڈی ڈیا نا کے بڑے بیٹے ہیں۔
ملکہ ایلزبتھ دوئم کی تخت نشینی کو 67 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے۔ دس فروری 2019 کوجب انہیں ملکہ برطانیہ کا تاج پہنے ہوئے 67 سال مکمل ہوئے تو 41 توپوں کی سلامی دی گئی۔
92 سال کی عمر میں بھی وہ تمام سرکاری امور انجام دیتی ہیں البتہ بیرونی دورے بہت کم کرتی ہیں۔
چھ فروری 1952 کو ملکہ ایلزبتھ دوئم تخت نشین ہوئی تھیں۔ 2007 میں انہیں یہ اعزاز حاصل ہوا کہ برطانوی تاریخ کی سب سے عمر رسیدہ حکمران بن گئیں۔
ستمبر 2015 میں یہ اعزاز بھی ان کے نام ہوا کہ وہ برطانوی شہنشاہیت کے ایک ہزار سال سے زیادہ کے عرصے میں سب سے زیادہ مدت تک تخت نشین رہنے والی شخصیت بنیں۔
ملکہ ایلزبتھ دوئم کا نام تاریخ میں اس لحاظ سے بھی منفرد مقام و مرتبے کا حامل گردانا جائے گا کہ انہوں نے ملکہ وکٹوریہ کا سب سے زیادہ عرصے تک تخت نشین رہنے کا ریکارڈ توڑا جو 63 برس اور سات ماہ سے کچھ زیادہ دن تک حکمران رہی تھیں۔