مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جہاں ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے وہیں کرکٹ کے کھیل کو بھی بھارت نے اپنی انا کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان سپر لیگ کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے باوجود بھارتی براڈ کاسٹر نے پی ایس ایل کے چوتھے ایڈیشن کی لائیو کوریج کی نشریات بند کر دی ہیں۔
اس ضمن میں بھارتی حکام نے کہا ہے کہ پی ایس ایل کی نشریات بند کردی گئی ہیں تاہم انہوں نے ابھی تک اس کی وجہ نہیں بتائی اور اس حوالے سے باقاعدہ پریس ریلیز بھی بعد میں جاری کی جائے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام نے بھارتی انتہا پسندی کا یہ معاملہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی ) میں اٹھانے کا اعلان کر دیا ہے۔
پی سی بی ترجمان کے مطابق پی ایس ایل کے لئے نئی نشریاتی کمپنی سے معاہدے کے لئے بات چیت جاری ہے، پیر تک نئی کمپنی کے ساتھ معاہدہ ہو جائے گا۔
مزید برآں بھارتی اداکار اجے دیوگن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر سے جاری اپنے پیغام میں کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر فلم ٹوٹل دھمال کو پاکستان میں ریلیز نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
In light of the current situation the team of Total Dhamaal has decided to not release the film in Pakistan.
— Ajay Devgn (@ajaydevgn) February 18, 2019
ان کے اس بیان کے بعد پاکستان کے ٹوئٹر صارفین نے اجے دیوگن کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، اور ان پر خوب تنقید کی،
واضح رہے کہ مقبوضہ وادی کے علاقے پلوامہ میں بھارتی فوج کی بسوں کو نشانہ بنایا گیا جس کے نیتجے میں 44 فوجی ہلاک ہو گئے۔اس حملے کے فوری بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
پاکستان نے پلوامہ حملے سے متعلق بھارتی بیانات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تحقیقات کے بغیر پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وطیرہ ہے جو ماضی میں بھی ہمیشہ ناکام رہا ہے، اگر ویڈیو بیان بھارتی دعوے کی تصدیق کرتا ہے تو پھر بھارت کو کلبھوشن یادیو کے بیان کو بھی تسلیم کرنا ہو گا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اپنی انٹیلی جنس کی ناکامی پر توجہ دینا چاہیے، پاکستان بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ بھارت امن کی طرف ایک قدم چلے تو ہم دو قدم چلنے کو تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ داخلی سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے سکیورٹی مسائل کا استعمال خطے کے امن کے مفاد میں نہیں، کشمیری نوجوانوں کو ریاستی تشدد سے دبانے کی بجائے بھارت کو میں نہ مانوں کی رٹ سے باہر آنا چاہیے۔
دو روز قبل بھارت کی جانب سے پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگانے پر پاکستان نے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا تھا۔