اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بھارتی ڈی ٹی ایچ باکس کی پاکستان میں فروخت کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین پیمرا کو طلب کرلیا۔
جمعرات کو گرے ٹریفکنگ کے حوالے سے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاہور میں بھاری ڈی ٹی ایچ باکس کی کھلے عام فروخت کا نوٹس لے لیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت ڈی ٹی ایچ لائنس فراہمی کی معلومات بھی لے گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جو پیسہ پاکستانی صنعت کو ملنا چاہیے وہ بھارت کو مل رہا ہے۔ مال روڈ لاہور میں بھارتی ڈی ٹی ایچ باکس کھلے عام فروخت ہو رہے ہیں، بھارتی ڈی ٹی ایچ کا پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کا ایک پیسہ بھی باہر نہیں جانے دیں گے ۔ دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے انکشاف کیا کہ آن لائن منشیات بھی فروخت کی جا رہی ہیں۔ لاہور میں بعض ایسی چیزیں پکڑی ہیں جو آن لائن فروخت ہو رہی تھیں، اسے روکنے کے لیے پی ٹی اے اہم ترین ادارہ ہے۔
ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ آن لائن کاروبار کرنے والی کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ ضروری ہے، چیف جسٹس نے پوچھا کہ فرانزک آڈٹ کرانے کی نوعیت کیا ہو گی؟ فرانزک آڈٹ کی حدود و قیود کیا ہو گی اور کس سسٹم سے فرانزک آڈٹ کرایا جائے؟
ڈی جی پی ٹی اے نے کہا کہ ایف ائی اے کو ماضی میں بہت درخواستیں دیں لیکن ایکشن نہیں ہوا، گرے ٹریفکنگ کے خاتمہ کے لیے پی ٹی اے نے 2009 میں سسٹم لگایا۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا گرے ٹریفک کی مد میں پاکستان کو نقصان ہو رہا ہے؟ چیف جسٹس نے ڈی جی پی ٹی اے کو مخاطب کرکے کہا کہ ہمارے پاس قصہ کہانی سننے کا وقت نہیں، عدالت کے سامنے صاف سیدھی بات کریں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی اے کا موبائل سموں کے خلاف شکایات کا سسٹم غیر فعال ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی اے کو سن کر لگتا ہے، وہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، پی ٹی اے گرے ٹریفکنگ کو پاکستان کا مسئلہ ہی نہیں سمجھتا، گرے ٹریفکنگ کو روکنے کا حل کیا ہے؟
ڈی جی پی ٹی اے نے جواب دیا کہ گرے ٹریفکنگ کی روک تھام ممکن ہے اور اس کا حل موجود ہے، اس کی روک تھام کا سسٹم 2.3 کروڑ ڈالرز کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرے ٹریفک روکنے کا سسٹم لگانے میں پی ٹی سی ایل رکاوٹ ہے، پی ٹی سی ایل نے اپنے حصے کی رقم دینے سے انکار کیا ہے، نئے سسٹم سے گرے ٹریفک پاکستان میں نہیں آ سکے گا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے کہا کہ ٹیکنالوجی کو ٹیکنالوجی سے شکست دی جا سکتی ہے، فروری 2017 سے سسٹم لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹیلی کام کمپنیوں سے بھی سسٹم لگانے کیلئے حصہ داری کا کہا گیا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے کہا کہ پی ٹی سی ایل نے 90 ہزار ڈالر دینے ہیں۔ وکیل پی ٹی سی ایل نے کہا کہ پی ٹی سی ایل لینڈنگ سٹیشن کے چارجز ادا نہیں کر سکتا۔ ڈی جی پی ٹی اے نے کہا کہ گرے ٹریفک کا زیادہ نقصان ٹیلی کام کمپنیوں کو ہے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی اے اور پی ٹی سی ایل کو حکم دیا کہ وہ آج ہی مل بیٹھ کر حل نکالیں۔