جمال خاشقجی قتل: فرانس، ہالینڈ وزرائے خزانہ کا ریاض جانے سے انکار


پیرس: ترکی میں سعودی سفارت خانے سے لاپتہ اور مبینہ طور پر قتل کیے گئے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملہ پر احتجاج کرتے ہوئے فرانس اور نیدرلینڈ کے وزائے خزانہ نے ریاض کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا۔

فرانس کے وزیر خزانہ برنو لی ماری  نے سعودی عرب میں منعقد کی جانے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت سے انکار کیا ہے۔

فرانسیسی وزیر خزانہ نے ایک نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی حکام غیرملکی خبر رساں ادارے کے کالم نگار جمال خاشقجی کی دو اکتوبرکو ترکی میں موجود سعودی سفارت خانے میں جانے کے بعد گمشدگی اور ہلاکت کے معاملے پر وضاحت دیں۔

ترک حکام کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی سعودی سلطنت اور موجودہ شہزادے محمد بن سلمان پر تنقیدی انداز اختیار کیے رکھتے تھے اس لیے اسے سفارت خانے کے اندر قتل کر دیا گیا۔ سعودی حکومت کی جانب سے ان الزامات کی تردید کی گئی ہے۔

غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے برنو لی ماری کا کہنا تھا سعودی حکومت پر لگے الزامات انتہائی سنجیدہ نوعیت کے ہیں جس کے باعث وہ کانفرنس میں شرکت نہیں کر سکتے۔

فرانسسی وزیر خزانہ نے اپنے انٹرویو کے دوران واضح کیا کہ وہ اپنے دورہ کی منسوخی کے بارے میں سعودی عرب میں موجود اپنے ہم منصب کو آگاہ بھی کر چکے ہیں، واضح رہے کہ پیرس اور ریاض کے مابین اچھے تجارتی تعلقات ہیں۔

سعودی صحافی کے معاملے پر نیدر لینڈ کے وزیر خزانہ  ووپکے ہوکسٹرا نے بھی ریاض میں ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت منسوخ کر دی ہے۔

یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ امریکی وزیرخزانہ اسٹیو مینن بھی ریاض میں ہونے والی کانفرنس میں اپنی شرکت کے فیصلے پر نظرثانی کر رہے ہیں۔

جمال خاشقجی سعودی سفیر شہزادہ بندر بن سلطان کے ساتھ لندن اور امریکہ میں رہ چکے ہیں۔ گمشدگی اور مبینہ قتل سے قبل سعودی صحافی امریکہ میں مقیم تھے جہاں وہ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے گلوبل ایڈیشن سے بطور کالم نگار وابستہ تھے۔

لاپتہ اور مبینہ طور پر قتل کیے گئے جمال خاشقجی کے دورہ ترکی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ استنبول پہنچے تھے، ترکی جانے کا مقصد شادی بتایا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں