اسلام آباد: تجزیہ کار احتشام الحق نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے لوگوں کو بہت امیدیں تھیں، لیکن حکومت میں آنے سے قبل ان کی کوئی تیاری نہیں تھی۔
پروگرام ’نیوزلائن‘ میں ڈاکٹر ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسد عمر نے بھی کوئی معاشی حکمت عملی نہیں بنائی اور نہ ہی انہوں نے اپنی ترجیحات واضح کیں۔ ان سے لوگوں کو جو امیدیں تھیں وہ دم توڑتی جا رہی ہیں۔
احتشام الحق نے کہا کہ نئی حکومت نے بھی وہی کیا جو باقی سب حکومتیں آ کر کرتی ہیں۔ اب بہت زیادہ لوگ ان کے خلاف بات کریں گے کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت بنیادی تبدیلیاں بھی نہیں لا سکی۔
سعودی عرب سے مدد لینے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب ہمیشہ خاموشی سے کام کرتا ہے، ایسا نہیں لگتا کہ وہ بہت زیادہ پیسے دیں گے۔
پروگرام میں شریک ماہر قانون شاہ خاور نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں یہ تاثر تھا کہ ان کی جماعت میں بہت پروفیشنل لوگ موجود ہیں لیکن اب انہیں اپنی مشاورت کا دائرہ تھوڑا وسیع کرنا ہو گا۔ صرف اپنے بھروسے کے لوگوں پر انحصار ٹھیک نہیں۔
شاہ خاور نے کہا کہ اپوزیشن میں بیٹھی ہوئی سیاسی جماعتوں کو ایک متبادل نظام ضرور تیار رکھنا چاہیے تا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وہ اپنی پالیسیوں کے مطابق بہتر کام کر سکیں۔
پی ٹی آئی کو مشورہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومتی سطح پر کوئی بات کی جائے تو ذمہ داری سے کرنی چاہیے۔ اس میں غیرذمہ داری کا مظاہرہ کرنا نقصان دہ ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ معاملات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب ایک دوسرے کے لیے بہت اہم ہیں لیکن ملکوں کے درمیان لین دین کی بنیاد پر معاہدے ہوتے ہیں، کچھ لینے کے لیے کچھ دینا بھی پڑتا ہے۔
بریگیڈیئر حارث نواز نے کہا کہ تحریک انصاف کو اقتدار میں ہوم ورک کر کے آنا چاہیے تھا کیونکہ عوام کو ان سے بہت زیادہ امیدیں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی بھی چیزیں سنبھل سکتی ہیں کیونکہ حکومت اور فوج سمیت سب ادارے ایک صفحے پر ہیں۔