اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی میں مالی سال 18-2017 میں اربوں روپے کے گھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ہم نیوز کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں 63 ارب روپے سے زائد مالی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں، آڈٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ منصوبوں کے لیے خریدی گئی 37 ارب 41 کروڑ روپے کی اراضی ادارے کی ملکیت ہی نہیں ہیں، خریداری سے اب تک اراضی ادارے کے نام منتقل ہی نہیں ہوئی۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق اراضی کا رقبہ پانچ لاکھ 12 ہزار کنال سے زائد ہے، ملتان سکھر موٹروے کے ڈیزائن کنسلٹنسی کو بھی ٹھیکے میں پیپرا رولز کی خلاف وزری قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اٹلی کی فرم کو ٹھیکہ دینے سے دو ارب 85 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جب کہ ٹھیکیدار نے ڈیزائن کی ہارڈ کاپی ہی فراہم نہیں کی۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے ) کی بد انتظامی سے ٹول ریونیو میں سات ارب 96 کروڑ کا نقصان ہوا جب کہ چھ ارب 54 کروڑ کی نا دہندہ کمپنیوں کو ٹول پلازوں کا ٹھیکہ دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق حویلیاں تھاہ کوٹ موٹر وے کے معیار چیکنگ کے لی سپروائزری اسٹاف ہائر نہیں کیا گیا، این ایچ اے نے کنٹریکٹر کو چار ارب 61 کروڑ روپے کا فائدہ پہنچایا۔