افغانستان عارضی سیز فائر کو مستقل جنگ بندی میں بدلنا چاہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، وزیر دفاع


وزیر دفاع خواجہ آصف (Khawaja Asif) نے واضح کیا ہے کہ سیز فائر کی کال پاکستان نے نہیں دی بلکہ ہم افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹوں کیلئے عارضی جنگ بندی کرنے پر رضامند ہوئے۔ 

ہم نیوز کے پروگرام ‘فیصلہ آپ کا’ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی افغانستان کی اور افغانستان آگے بھارت کی پراکسی ہے، یوں پاکستان میں دراصل بھارتی اسپانسرڈ دہشتگردی چل رہی ہے۔


افغانستان کے ساتھ عارضی جنگ بندی پر مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید واضح کیا کہ اگر افغان رجیم مستقل جنگ بندی چاہتا ہے تو پاکستان کو اس پر کوئی اعتراض نہیں گا۔

خواجہ آصف کا دہلی اور کابل کے کٹھ جوڑ پر ایک مرتبہ پھر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے پاکستان پر حملے کرنے کا فیصلہ ازخود نہیں لیا۔ یہ سب بھارت کے اشارے پر ہوا کیونکہ افغانستان کے بھارت کیساتھ نہ صرف تعلقات ہیں، بلکہ وہ مودی رجیم کی پراکسی کے طور پر کام کر ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بطور پاکستانی ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے دوست اور دشمن میں فرق کرنا سیکھیں، افغانستان کبھی بھی ہمارا دوست نہیں رہا بلکہ وہ ہمیشہ سے بھارتی لابی کا حصہ رہا ہے۔

اپنے بیان کے حق میں دلائل دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد ہم پر پہلا حملہ افغانستان نے کیا تھا۔ اس کے باوجود پاکستان نے کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کو پناہ دی لیکن افغانستان سے سوائے دہشتگردی کے کچھ حاصل نہیں کیا۔

جنرل فیض نے نور ولی محسود کو بلٹ پروف گاڑی دی 

خواجہ آصف نے جنرل فیض حمید پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جنرل فیض دہشت گردوں کی پاکستان واپسی کے منصوبے کے خالق تھے اور اس منصوبے میں جنرل باجوہ اور عمران خان ان کے ساتھ شریک تھے۔

ان کا ماننا تھا کہ اس منصوبے کی تکمیل کے لیے جنرل فیض کو کور کمانڈر پشاور لگایا گیا، پی ڈی ایم حکومت کے دوران جنرل باجوہ آرمی چیف تھے جبکہ جنرل فیض کور کمانڈر پشاور رہے۔

مزید تفصیل بیان کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ سب دہشت گرد پی ٹی آئی دور میں واپس آئے اور انہیں لانے والے جنرل فیض تھے جنہوں نے ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی مسعود کو بلٹ پروف گاڑی بھی تحفے میں دی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ میں ہمارے ساتھ کھڑی نہیں ہوتی ہے تو سمجھا جائے گا وہ دشمن کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں پہلے بانی پی ٹی آئی کی پیرول پر رہائی کی خواہش کا اظہار کرنا دراصل اہم فرض سے کنی کترانے کا ایک بہانہ ہے۔


متعلقہ خبریں
WhatsApp