یورپی یونین نے غیر یورپی شہریوں کے لیے سرحدی نگرانی مزید مؤثر اور جدید بنانے کے لیے ایک نیا ڈیجیٹل نظام متعارف کرا دیا ہے۔ “اینٹری/ایگزٹ سسٹم” (Entry/Exit System – EES) 12 اکتوبر 2025 سے مرحلہ وار یورپی یونین کے 29 ممالک کی بیرونی سرحدوں پر نافذ کیا جائے گا۔
یہ نظام ان تمام غیر یورپی شہریوں پر لاگو ہوگا جو شینگن زون میں 90 دن تک قیام کے لیے داخل ہو رہے ہوں گے، چاہے وہ ویزا کے بغیر سفر کر رہے ہوں یا قلیل مدتی ویزا کے ساتھ۔
فوڈ پوائزننگ،بھارت میں موجود آسٹریلوی کرکٹرز کی طبیعت بگڑ گئی
ای ای ایس کے تحت مسافروں کا بائیومیٹرک ڈیٹا یعنی چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشان اور پاسپورٹ کی تفصیلات ڈیجیٹل طور پر ریکارڈ کی جائیں گی، تاکہ ان کے یورپ میں داخلے اور اخراج کی درست نگرانی کی جا سکے۔
یورپی حکام کے مطابق اس نظام کا مقصد بارڈر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا، جعلی سفری دستاویزات کی روک تھام، بارڈر پر انتظار کے وقت کو کم کرنا اور ان افراد کی نشاندہی کرنا ہے جو قیام کی قانونی مدت سے تجاوز کرتے ہیں۔
یہ ڈیٹا سخت یورپی ڈیٹا پروٹیکشن قوانین کے تحت محفوظ کیا جائے گا اور صرف مجاز اداروں جیسے کہ امیگریشن، پولیس، بارڈر فورسز، یوروپول اور بعض بین الاقوامی تنظیموں کو ہی اس تک محدود رسائی حاصل ہوگی۔
قومی اسمبلی میں محمود اچکزئی اور سینیٹ میں علامہ راجہ ناصر عباس اپوزیشن لیڈر ہوں گے، بیرسٹر گوہر
یورپی یونین ایسے مسافروں کے لیے “نیشنل فسیلیٹیشن پروگرامز” بھی شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جو باقاعدگی سے یورپ کا سفر کرتے ہیں، تاکہ بارڈر پر ان کی کارروائی تیز اور آسان ہو سکے۔
یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے سرحدی نظام کو ڈیجیٹل دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی ایک بڑی کوشش قرار دی جا رہی ہے۔

