وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مجموعی پیداوار کی شرح میں کمی آئی ہے ، جبکہ پاکستان کی شرح نمو میں اضافہ ہوا ہے۔
قومی اقتصادی سروے 25-2024 پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم درست سمت میں جا رہے ہیں ، کامیابی سے مہنگائی پر قابو پایا،
جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 68 سے کم ہو کر 65 فیصد پر آ گئی ، جی ڈی پی میں اضافہ معاشی ترقی کی علامت ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 2023 میں مہنگائی کی شرح 29 فیصد سے زائد تھی، 2024 میں شرح 23 فیصد کے قریب ، اس سال مہنگائی کی شرح 4.6 فیصد ہے۔ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا۔
وفاقی بجٹ کل پیش کیا جائے گا ، حجم 17 ہزار ، 600 ارب روپے مقرر
ان کا کہنا تھا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ 2.8 فیصد ہے ، 2023 میں ہماری جی ڈی پی گروتھ منفی 2 فیصد تھی ، 2024 میں جی ڈی پی 2 اعشاریہ 5 فیصد رہی ، ہماری ریکوری کو عالمی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے دیکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گیا ، اس مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی ، ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رواں مالی سال ترسیلات زر 38 ارب ڈالر ہونے کا امکان
وزیر خزانہ نے بتایا کہ رواں مالی سال زرمبادلہ کے ذخائر میں شاندار اضافہ ہوا، ہم نے معیشت کے ڈی این اے کو بدلنا ہے جس کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ضروری ہیں، ہم کئی وزارتوں کو ڈیل کر چکے ہیں اور کئی محکموں کو ضم کرچکے ہیں، توانائی اصلاحات آگے بڑھا رہے ہیں۔
سالانہ 15 کروڑ منافعے والی کمپنیاں سپر ٹیکس سے مستثنیٰ رہیں گی
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنا فٹ پرنٹ ٹھیک کرنا ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمارا اعتماد بحال ہوا، عالمی مالیاتی فنڈ کے پروگرام کا مقصد پائیدار معاشی استحکام کا حصول ہے، آئی ایم ایف پروگرام سے ہمیں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے لیے وسائل دستیاب ہوئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس محصولات میں اضافہ ہوا، شعبہ توانائی میں شاندار اصلاحات ہوئیں، ڈسکوز میں پیشہ ور بورڈز لگائے جس سے ڈسٹری بیوشن لاسز میں کمی آئے گی۔
حقیقی شرح نمو 2.68 فیصد ریکارڈ ، قرضوں کی شرح میں کمی ہوئی
انہوں نے بتایا کہ ہر ٹرانسفارمیشن کیلئے دو سے تین سال درکار ہوتے ہیں، پاور سیکٹر اصلاحات میں ایک سال میں تاریخی ریکوری ہوئی ہے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی گورننس میں بہتری آئی ہے۔ ڈسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے، 1.27 ٹریلین روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی، پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جا چکے ہیں، لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں 43 وزارتوں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جا رہی ہے، وزارتوں اور محکموں کو ضم کر رہے ہیں۔
43 وزارتوں اور 400 ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کر رہے ہیں ، وزیر خزانہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 38 ارب ڈالر ہونے کا امکان ہے، ریٹیل رجسٹریشن 74 فیصد ہوئی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جولائی تا اپریل 1.9 ارب ڈالر سرپلس رہا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 5 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، امپورٹس ساڑھے 16 فیصد بڑھی ہیں، آئی ٹی میں فری لانسرز نے 400 ملین ڈالر کمائے ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا، فی کس آمدنی 1662 سے بڑھ کر 1824 ڈالر ہو گئی ،زرعی شعبہ کی ترقی میں 0.56 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی ، سروسز کے شعبہ میں 2.91 فیصد ترقی ہوئی، سروسز کا شعبہ 58.40 فیصد کیساتھ جی ڈی پی کا سب سے بڑا شعبہ برقرار رہا۔
اقتصادی سروے کے مطابق صنعتی شعبے نے 4.77 فیصد ترقی کی، صنعتی شعبے میں ترقی مینوفیکچرنگ کی بحالی کے باعث ہوئی، سرمایہ کاری میں 13.8 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا، بچت سے جی ڈی پی کا تناسب مالی سال 2025 میں 14.1 فیصد تک بڑھا۔
محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بیرونی شعبے میں دہرے بحرانوں کا المیہ رہا ہے، ایس آئی ایف سی کا فوکس انرجی، آئی ٹی، زراعت اور مائننگ پر ہے، لوکل انویسٹرز آئیں گے تو فارن انویسٹرز آئیں گے، 800 ارب قرضوں کی ادائیگی میں بچائے، مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں
وفاقی بجٹ، چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 18 فیصد مقرر کیے جانے کا امکان
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں 6 فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ لائیو سٹاک کی وجہ سے زراعت کے شعبے میں ترقی ہوئی، برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27 ارب 30 کروڑ ڈالر پر پہنچ گئیں، معیشت کا حجم 372 ارب ڈالر کے مقابلے میں 411 ارب ڈالر ہو گیا ہے۔
سروسز کا شعبہ 58.40 فیصد کیساتھ جی ڈی پی کا سب سے بڑا شعبہ
محمد اورنگزیب نے بتایا ہے کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی، رواں مالی سال انفرادی فائلرز کی تعداد میں دگنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے انویسٹ کررہے ہیں، پاسکو کرپشن کا گڑھ ہے اسے ختم کرنے جا رہے ہیں، 2 سال کے دوران ترسیلات زر میں تقریباً 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ٹیکسٹائل سیکٹر میں 2.2 فیصد ترقی ہوئی ، ہوزری کے شعبے میں 7.6 فیصد ، کوک اور پیٹرولیم کے شعبے میں 4.5 فیصد ،فارما سوٹیکل کے شعبے میں 2.3 فیصد ، ٹیکس ریونیو میں 25.8 فیصد نان ٹیکس ریونیو میں 68 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
بجٹ میں سولر پینل پر مزید کوئی نیا ٹیکس نہیں لگارہے،چیئرمین ایف بی آر
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ٹیکس ریونیو 9.14 ٹریلین، نان ٹیکس ریونیو 4.23ٹریلین روپے رہا، ٹوٹل ریونیو 13.37 ٹریلین روپے رہا، اخراجات میں 18.3فیصد اضافہ ہوا ، مالی سال 2025 میں 14.59 ٹریلین کے اخراجات ہوئے ، ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، ترقیاتی اخراجات 1.54ٹریلین روپے رہے ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ2.6فیصد رہا، پرائمری سرپلس میں 3 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اقتصادی سروے میں کہا گیا کہ بڑی صنعتوں میں 1.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ، کیمیکل کے شعبے میں 5.5 فیصد ، کان کنی کے شعبے میں بھی 3.4 فیصد اورخوراک کے شعبے میں 0.5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
مالی سال 2025 میں 14.59 ٹریلین کے اخراجات ہوئے ، ترقیاتی اخراجات میں 32.6 فیصد اضافہ
وفاقی وزیر نے بتایا ہے کہ اہم فصلوں کی پیداوار میں 13.49 فیصد کمی ہوئی، آلو کی فصل میں 11.5 فیصد، پیاز میں 15.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ مکئی میں 15.4 فیصد،چاول میں 1.4 فیصد کمی ہوئی، اسی طرح کپاس میں 30 فیصد، گندم میں 8.9 فیصد، گنے کی پیداوار میں 3.9 فیصد کمی ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ 800 ارب قرضوں کی ادائیگی میں بچائے ، پنشن اصلاحات میں خاطر خواہ پیشرفت کی گئی، ترسیلات زر میں اضافے نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں کلیدی کردار ادا کیا، اکائونٹس 10ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ، فائلرز کی تعداد دگنی ہو گئی، 8 لاکھ 14 ہزار روشن ڈیجیٹل اکاونٹس کھل چکے ہیں ،بیرون ملک پاکستانی روشن ڈیجیٹل اکاونٹس کے ذریعے انوسٹ کر رہے ہیں، حکومت پرائیویٹ سیکٹر سے آئندہ اپنی شرائط پر قرض لے گی۔
ٹیکس وصولی میں اضافہ ، فائلرز کی تعداد دگنی ہو گئی ، وزیر خزانہ
سروے میں بتایا گیا کہ بیس سال میں پہلی مرتبہ پرائمری بیلنس سرپلس ہوا، بی آئی ایس پی کیلئے بجٹ میں مختص رقم میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا،
مالی سال 2024 میں بی آئی ایس پی بجٹ ایلوکیشن 593ارب روپے تک پہنچ گئی، وزیراعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام سے 16 ہزار افراد کو آئی ٹی تربیت دی جا رہی ہے۔ برآمدات 6.8 فیصد اضافے سے 27ارب 30 کروڑ ڈالر پرپہنچ گئیں ، آئی ٹی برآمدات 21.1 فیصد اضافے کے بعد 3 ارب 10 کروڑ ڈالر ہو گئیں ،زرمبادلہ ذخائر 16ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اسٹا ک مارکیٹ انڈیکس میں 52.6 اضافہ ہوا ہے ، ایف بی آر نے ٹیکس وصولی میں 25.9 فیصد اضافہ کیا ، ایف بی آر ٹیکس وصولی 10 ہزار 234 ارب روپے تک پہنچ گئیں، ملک میں بجلی کی مجموعی پیداواری صلاحیت 46 ہزار 604 میگا واٹ ہے، موڈیز اور فچ نے پاکستان کے حوالے سے اقتصادی آؤٹ لک میں بہتری دکھائی ہے۔
برآمدات میں اضافہ ، زرمبادلہ کے ذخائر 16 ارب ڈالر تک پہنچ گئے
ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے بھارت کے خلاف شاندار کامیابی حاصل کی ، بھارت کے خلاف ایک جنگ معیشت کے محا ذ پر بھی چل رہی تھی،
بھارتی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے آئی ایم ایف میٹنگ رکوانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ، بھارت چاہتا تھا میٹنگ ہو بھی جائے تو پاکستان کی قسط ایجنڈے میں شامل نہ ہو ، دنیا کے مالیاتی ادارے اور دوست ممالک ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔