نواز شریف آنے سے پہلے حفاظتی ضمانت کی درخواست دیں گے، بیرسٹر ظفر اللہ


پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف پاکستان واپس آنے سے پہلے حفاظتی ضمانت کی درخواست دیں گے، عدالت کی مرضی ہے، ضمانت دے یا جیل بھیجے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر ظفر اللہ خان نے کہا کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کی ہدایات پر مریم نواز سے جیل میں جھاڑو دلوائی گئی، مگر ہم نہیں چاہتے کہ چیئرمین تحریک انصاف کے ساتھ بھی جیل میں ایسا ہی سلوک ہو۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ نواز شریف پر نیب کے کیسز کا بین نہیں ہے وہ ابھی انڈر ٹرائل ہیں، نواز شریف جن کیسز میں سزا یافتہ ہیں ان کا مسئلہ ضرور ہے، اب تک ہمارا نقطہ نظر ہے کہ وہ عدالت سے حفاظتی ضمانت لیں، ہمیں امید ہے کہ قائد ن لیگ کو عدالت سے حفاظتی ضمانت مل جائے گی۔

نواز شریف، آصف زرداری اور دیگر سیاست دانوں کے 80کرپشن کیسز بحال ہوگئے

ان کا کہنا تھا کہ جب تک نواز شریف واپس نہیں آتے 21 اکتوبر تک شہباز شریف کا آنا جانا لگا رہے گا، یہ معمول کے معاملات ہیں نواز شریف ضرور آئیں گے۔

بیرسٹر ظفر اللہ خان کا کہنا تھاکہ پاناما کیس میں نواز شریف کی 66 پیشیاں بھگتیں، شاہد خاقان عباسی نے نیب ترامیم سے ریلیف لینے کی درخواست نہیں کی، نیب اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، نیب قانون کی بنیاد ہی غلط ہے اس کو ختم کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت نے انتخابات کے لیے تاریخ نہیں دی، صدر نے خط میں بہت حد تک تسلیم کر لیا کہ الیکشن کمیشن نے تاریخ دینی ہے، ہماری الیکشن کمیٹی بنی تھی، پی ٹی آئی سے عارف علوی، شیریں مزاری اور شفقت محمود تھے۔

نواز شریف کیخلاف سازش کرنے والے آج عوام میں نکلنے کے قابل بھی نہیں، مریم نواز

الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے معاملے پر ہم نے سب کمیٹی بنائی، عارف علوی کو سب کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا، میں نے اسحاق ڈار سے کہا علوی صاحب سمجھدار آدمی ہیں، ہم نے ان کو کہا کہ جو سب کمیٹی کہے گی بڑی کمیٹی مان لے گی۔

ظفر اللہ خان کا مزید کہنا تھا کہ سب کمیٹی نے تحقیقات کی الیکشن کمیشن اور یورپی یونین کے ماہرین بلائے، تمام ماہرین نے سب کمیٹی کو کہا کہ ای وی ایم سسٹم پوری دنیا میں فیل ہو رہا ہے۔

ان ہی کی کمیٹی کے ریویو کے بعد ای وی ایم کا معاملہ ختم کیا گیا، الیکشن ہونے ہیں، پارٹی کے معاملات ہیں، اتحاد کی باتیں ہورہی ہیں، پارٹی کا منشور بھی بن رہا ہے یہ معاملات روز کی مشاورت کا تقاضا کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں