پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مشکل ترین صورتحال میں ہماری کور کمیٹی کام کر رہی ہے۔
اسلام آباد میں شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ 90دن کے اندر انتخابات کے حوالے سے آئین میں واضح ہے، آئین میں واضح ہے انتخابات90روز میں ہوں،اس سے آگے جانا غیرآئینی ہے،کہا جا رہا ہے الیکشن ایکٹ کے ذریعے حلقہ بندیاں قانونی ذمہ داری ہے۔
سابق رکن قومی اسمبلی ملک نیاز جکھڑ کا تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ عثمان ڈار کی فیملی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، رات کے 2 بجے بچوں کو سڑک پر لاکھڑا کرنا تکلیف دہ ہے، ملک میں کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے اس کا نوٹس کون لے گا؟ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ شفاف انتخابات کویقینی بنائیں، چیف جسٹس پاکستان کو ان حالات کا نوٹس لینا چاہیے ۔
ان حالات میں شفاف انتخابات کیسے ہو سکتے ہیں؟ ہماری کور کمیٹی کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ، عمرایوب اور مجھ سے منسوب خبروں میں کوئی صداقت نہیں، یہ ابہام ڈس انفارمیشن اور ایک سازش کے ذریعے کیا جا رہا ہے، مشکل ترین صورتحال میں ہماری کور کمیٹی کام کر رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے اہم رہنما کو بیٹوں سمیت جیل سے رہا کر دیا گیا
وائس چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ کور کمیٹی متفقہ طور پر قرارداد پاس کر چکی کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہی قیادت کرینگے ، چیئرمین پی ٹی آئی کے باہر آنے تک کور کمیٹی ان کی امانت میں خیانت نہیں کریگی، چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی کے سربراہ تھے اور رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد انتخابات پر آئین واضح ہے، آئین مقدم ہے اس پر کوئی ابہام نہیں تھا اور نہ ہے، آئین واضح ہے کہ انتخابات کب اور کیسے ہونگے؟ 90روز سے آگے الیکشن لے جانے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔
4 سیاحوں کے کھانے کا بل اٹلی کی حکومت کے گلے پڑ گیا
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا ہے کہ سینیٹر علی ظفر اس حوالے سے پٹیشن تیار کر رہے ہیں، سلمان اکرم راجہ بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی طرف سے سی سی آئی کے فیصلوں کو چیلنج کریں گے، سی سی آئی میں 2 ایسی شخصیات تھیں جو اس فیصلے کا حصہ نہیں ہوسکتے، سپریم کورٹ کی بار ایسوسی ایشن بھی اس حوالے سے موقف واضح کر چکی۔