لاہور: صوبہ پنجاب کے نگراں وزیرصحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا ہے کہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن رضوانہ کے جسم پر 93 زخموں کے نشانات ہیں جب کہ اس کی کمر کو چمٹوں سے بھی جلایا گیا ہے۔
اسلام آباد، ملازمہ پر تشدد، مقدمہ درج، جج کا بچی کی والدہ کو صلح اور رقم کی پیشکش
انہوں ںے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ گھریلو ملازمہ رضوانہ کے کیس میں پیچیدگیاں ہیں کیونکہ اس پر چھ ماہ سے تشدد ہوتا رہا تو اس عرصے میں اس کے گھر والے کہاں تھے؟
ڈاکٹر جاوید اکرم نے کہا کہ رضوانہ کی آج سرجری ہوئی ہے، کمر پر 13 انچ کا زخم ہے، اس کے جسم پر 93 زخموں کے نشانات ہیں، وہ بہت صابر بچی ہے، اس کی کمر کو چمٹوں سے جلایا گیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں کو کسی گھر میں بھی بھیجتے ہوئے اس گھرانے سے متعلق لازمی پوچھنا چاہیے، جب تنخواہ لینے جائیں تو اپنے بچوں کا احوال پوچھیں اور دیکھیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں استفسار کیا کہ ہم کس طرح دیگر رضوانہ کیسز روک سکیں گے؟
رضوانہ تشدد کیس میں نیا موڑ ، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی
صوبہ پنجاب کے وزیر صحت ڈاکٹر جاوید اکرم نے بات چیت کرتے ہوئے کہا میرے لیے چیلنج ہے کہ رضوانہ کو وہ زندگی دوں جواپنی بچیوں کو دے رہا ہوں۔
یاد رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گھریلو تشدد کا شکار بچی گزشتہ کئی روز سے لاہور کے جنرل اسپتال میں زیر علاج ہے۔
گھریلو ملازمہ کے طور پر سول جج عاصم حفیظ کے گھر پر کام کرنے والی بچی کے ساتھ ہونے والے انسانیت سوز بہیمانہ تشدد کا وزیراعظم میاں شہباز شریف اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق بھی نوٹس لے چکی ہے جب کہ ن لیگ کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے بھی اسپتال جا کر بچی کی عیادت کی ہے۔
ملزمہ کو سزا دینا وقت کی ضرورت ہے، مریم نواز کی رضوانہ کی عیادت کے موقع پر گفتگو
عدالت نے کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کیس میں نامزد سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ سومیہ عاصم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔