لاہور ہائی کورٹ میں پرویز الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے نظر بندی کے خلاف درخواست واپس لے لی۔
وکیل کا کہنا تھا کہ چودھری پرویز الہٰی کے خلاف جتنے بھی مقدمات تھے سب میں ضمانت ہوچکی ہے،بدنیتی کے بنیاد پر پرویز الہٰی کے نظر بندی کے احکامات جاری کردیے گئے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ 14جولائی کو تمام مقدمات کے ضمانتی مچلکے جمع کرا دیئے تھے،پرویز الہٰی بزرگ ہیں اور بیمار ہیں پھر بھی نہیں چھوڑا جا رہا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے حکومتی وکیل سے استفسار کیا آپکو نہیں پتہ کہ پرویز الہٰی کو کیوں پکڑا ہے؟ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ اچھا نہیں کر رہے۔
چودھری پرویز الٰہی کو ایک ماہ کیلئے نظر بند کر دیا گیا
آپ غلط روایت ڈال رہے ہیں، جسٹس علی باقر نجفی نے کہاکہ جو ریاست کرتی ہے وہ بھگتتی بھی ہے،نظر بند رکھنے کے لئے شواہد بھی موجود ہونے چاہئیں۔
اس موقع پر عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی ہے؟ ہم پنجاب حکومت کو کہہ دیتے ہیں وہ آپکی درخواست کو سن کر فیصلہ کر دیں۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کتنے روز میں انکی اپیل پر فیصلہ کریں گے، سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ہم 10 روز میں انکی درخواست کا فیصلہ کردیں گے۔
اس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ یعنی آپ نے پرویز الہٰی کورگڑا لگانا ہی لگانا ہے،جسٹس علی باقر نجفی نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔