عمران خان کی 8 مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع


انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی دہشت گردی کے 8 مقدمات میں 8 جون تک عبوری ضمانت میں توسیع کر دی ہے۔

اے ٹی سی اسلام آبادمیں عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، عمران خان اہلیہ بشریٰ بی بی کے ہمراہ انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہوئے۔

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے عمران خان کو ہدایت کی کہ آپ نشست پر بیٹھیں۔

عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ تمام کیسز میں ہم براہ راست یہاں نہیں آئے تھے، پہلے ہائیکورٹ سے رجوع کر چکے ہیں اور پھر یہاں آگئے ہیں۔

جج کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ابھی تک صرف ایک کیس میں آپکا بیان آگیا ہے، وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی عمران خان کو شامل تفتیش کر چکی ہے۔

جج کا کہنا تھا کہ آپ صرف ابھی تک ایک مقدمہ میں شامل تفتیش ہوئے ہیں، وکیل نے کہا کہ تمام مقدمات میں جے آئی ٹی بنائی گئی ہے،جے آئی ٹی بنی اور ہم شامل تفتیش ہو گئے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے 5 رکنی بینچ نے جے آئی ٹی بنائی،وکیل کا کہنا تھا کہ یہاں کوئی ہتک عزت کا معاملہ نہیں ہے، ہمارے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں،تفتیشی افسران کے دستخط شدہ بیانات آگئے ہیں،اگر کچھ مزید بھی کوئی سوالات ہیں تو ہم ان سے تعاون کریں گے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ اے ٹی سی کے جج کی ہدایت پر ہم کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش ہوگئے ہیں،ہماری استدعا ہے کہ کمرہ عدالت میں ہی شامل تفتیش کیا جائے،تمام مقدمات میں ایک ہی دن دلائل دینے کی اجازت دی جائے، ہم نے نیب میں بھی پیش ہونا ہے، عمران خان کی اہلیہ بھی ساتھ ہیں،عدالت اجازت دے تو آئندہ سماعت پر دلائل دوں گا۔

جج نے کہا کہ ایک کیس میں تو آپ شامل تفتیش ہو چکے، اس میں دلائل دے سکتے ہیں،وکیل کا کہنا تھا کہ ہمارے کیسز 8جون کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں لگے ہوئے ہیں،ہمارے اوپر ان کیسز میں صرف ایما کی حد تک الزامات ہیں، کیسز میں میرا دستخط شدہ بیان موجود ہے، دینے کے لیے تیار ہوں۔

سپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ 6اپریل پھر 18 اپریل کو عمران خان پیش نہیں ہوئے، چار مقدمات میں جے آئی ٹی بنی عمران خان شامل تفتیش نہیں ہو رہے،نیب پراسیکیوٹر نے 27 مارچ کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی حکم نامہ پیش کردیا،نوٹسز ہوتے رہے،6، 18اپریل کو پیش ہوں، پیش نہیں ہوئے،تین مئی کو کہا گیا اگلی تاریخ میں لازمی پیش ہوں لیکن شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

جج نے کہا کہ آپ نے یہ نہیں دیکھا کہ آپ کو ڈائریکشن ہوئی، آپ نے عمران خان کے پاس جانا تھا،جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے سوالنامہ انکو دیا ہے؟
پراسیکیوٹر نے کہاکہ طلبی نوٹس کے باوجود عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے، استدعا ہے کہ ڈائریکشن دیں کہ ملزم مقدمات میں شامل تفتیش ہو۔

جج نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ عمران خان زیرحراست تھے تو شامل تفتیش کیوں نہیں کیا گیا؟ پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ عمران خان اس وقت نیب کی حراست میں تھے،اسلام آباد پولیس آج بھی عمران خان کو سیکیورٹی دے رہی ہے۔

اس موقع پر عمران خان نے کہا کہ وزیر داخلہ بھی کہہ چکے ہیں کہ میری جان کو خطرہ ہے،میں بھی یہ ہی بول رہا ہوں کہ میری جان کو خطرہ ہے،پہلا قاتلانہ حملہ پھر جوڈیشل کمپلیکس میں قاتلانہ حملہ ہوا، گزشتہ روز وزیر داخلہ کا بیان آیا کہ میری جان کو خطرہ ہے،میں جب بھی گھر سے نکلتا ہوں خود کو خطرے میں ڈالتا ہوں۔

عدالت نے جے آئی ٹی کے کمرہ عدالت میں موجود نہ ہونے پربرہمی کا اظہار کیا، جج کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے کسی بندے کو یہاں ہونا چاہیے تھا، عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو آدھے گھنٹے میں طلب کر لیا اور کہا کہ جے آئی ٹی آئے اور بتائے کہ وہ کیسے شامل تفتیش کرنا چاہتی ہے۔

اس کے بعد عمران خان القادر ٹرسٹ کیس میں احتساب عدالت پیش ہوں گے۔

نیب راولپنڈی کی جانب سے عمران خان اور ان کی اہلیہ کوالقادر ٹرسٹ مبینہ کرپشن کیس میں 22مئی کو طلب کیا گیا تھا تاہم عمران خان نے اپنے وکلاء کے ذریعے 22مئی کی بجائے23مئی کو نیب میں پیشی پر رضا مندی سے آگاہ کیا تھا۔

عمران خان نے اتوار کے رو ز غیر ملکی میڈیا کو انٹر ویو میں کہا تھاکہ 80فیصد امکان ہے کہ مجھے منگل کے روز نیب میں پیشی کے موقع پر گرفتار کر لیا جائے گا۔

 


متعلقہ خبریں