پاکستان میں چالیس برس کے ہر تیسرے شہری کوہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہے،ماہرین امراض قلب


ما ہرین امراض قلب نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال 75 لاکھ افراد ہائی بلڈ پریشر کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں اورپاکستان میں چالیس برس کے ہر تیسرے شہری کو ہائی بلڈ پریشر کا عارضہ لاحق ہے۔

چہل قدمی،غذائی عادات کی تبدیلی یعنی پھل و سبزیوں کا استعمال اور پانی بہ کثرت استعمال اس مرض پر قابو پانے میں مدد دے سکتاہے جبکہ تمباکونوشی ترک نمک اور چکنائی کا استعمال کم سے کم کرکے بھی بلند فشار خون سے بچا جاسکتاہے۔

یہ باتیں ماہرین نے ڈا انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی اور ڈاکٹر کے ایم رتھ فا سول اسپتال کراچی کے شعبہ امراض قلب کے زیراہتمام عالمی یوم بلند فشار خون کے حوالے سے منعقدہ علیحدہ علیحدہ آگہی سیمینارز سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

ماہرین نے کہا کہ پاکستان کی بالغ آبادی کا ایک تہائی بلند فشار خون کے عارضہ سے متاثر ہے، بہت کوشش کے باوجود 12.5 فیصد لوگ اپنے بلڈ پریشر کو قابو رکھنے میں کامیاب ہوتے ہیں، جس کی بڑی وجوہات میں سے کم علمی اور کم آگاہی، مرغن اور نمک آلود غذاں کا استعمال، سگریٹ نوشی کی کثرت اور آرام طلب طرز زندگی شامل ہیں۔
ڈاکٹر طارق فرمان کا کہنا تھا کہ صحت مند طرز زندگی سے بلڈ پریشر کی بیماری سے بچا ؤممکن ہے، پاکستان جیسے وسائل کی کمی کے حامل ملک میں دوسری اور کوئی تدبیر کار نہیں ہو سکتی۔

موبائل فون پر زیادہ دیر بات کرنا ہائی بلڈ پریشر کا سبب بن سکتا ہے

بلڈ پریشر کی بیماری کو اگر قابو نہ کیا جائے تو یہ دل کے دورے، فالج کے عارضے، گردوں اور بینائی کی خرابی کا باعث بن جاتی ہے، ماہرین نے بتایا کہ ہمیں پانچ سال کے لیے اپنی تیس سے چالیس سال کی عمرکی آبادی میں ہر ایک فرد کا بلڈ پریشر مانیٹر کرنا چاہیے تاکہ ہم اس خاموش قاتل کی شناخت کرسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 1990 میں بلند فشار خون کے مریضوں کی تعداد 20 فیصد تھی جو اب 30 فیصد تک جا پہنچی ہے، انہوں نے بتایا چونکہ بلند فشار خون کے مرض کی عام طور پر کوئی علامت نہیں ہوتیں اسی لیے اسے خاموش قاتل کہا جاتا ہے، جب تک اس کی تشخیص ہوتی ہے مریض اپنے گردے آنکھیں دل یا دماغ گنوا چکا ہوتا ہے اس لیے اس مرض کے بارے میں آگاہی انتہائی ضروری ہے۔

ماہرین امراض قلب کا کہنا تھا کہ سادہ طرز زندگی اپنا کر ہم اس مہلک مرض سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں، چہل قدمی سبزیوں،پھلوں اور پانی کا کثرت سے استعمال اس مرض کو قابو کرنے میں مدد دے سکتا ہے اس طرح سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے پرہیز بھی اس مرض کو قابو کرنے کے لیے ضروری ہے۔

انہوں نے کہاکہ درحقیقت ساری دنیا میں بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے کی کوشش کررہی ہے اس عالمی جنگ سے نمٹنے کے لیے پوری تیاری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ غذا اور ورزش پر توجہ دے کر ہم بلند فشار خون کے مرض سے محفوظ رہ سکتے ہیں سرکاری سطح پر بھی علاج سے زیادہ بچاؤ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس کے لئے مہم چلائی جائے اورامراض قلب سے محفوظ فضا اور ماحول بنایا جائے کیونکہ علاج مہنگااور بچاؤ سستاہے۔

شوگر، بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی دوائیں مہنگی کردی گئیں

ماہرین کا کہنا تھا کہ دنیا میں سالانہ ایک کروڑ ستر لاکھ یعنی سترہ ملین افراد دل کی بیماریوں کا شکار بن کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں پاکستان میں یہ تعداد سالانہ ڈھائی لاکھ تک پہنچ جاتی ہے دل کے دورے کا بہت اہم سبب شریانوں کی بندش ہے ساری دنیا میں اسی بات پر زور دیا جارہاہے احتیاط علاج سے بہتر ہے، زندگی عادات و اطوار میں تبدیلی لائی جائے تو شریانوں کی بندش کو روکا جاسکتاہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر شوگر،بلڈ پریشرکے امراض کو قابو کیا جائے سگریٹ نوشی کرتے ہیں تو ترک کردی جائے، چہل قدمی اور ورزش کو معمول بنا لیا جائے اور صحت بخش غذائیں استعمال کی جائیں تو دل کی دیگر بیماریوں کے علاوہ شریانوں کی بندش سے بھی بچاؤ ممکن ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا کہ ہمیں اپنے پارکس کو آباد کرکے وہاں چہل قدمی کی عادت کو مضبوط بنانا چاہیے اور پہلے ہی مرحلے میں اس مرض کو شکست دینی چاہیے، اس مرض کے باعث شرحِ اموات کسی بھی عالمی جنگ سے زیادہ ہے، اس طرح یہ مرض 54 فیصدفالج کے مرض کا سبب بنتا ہے جس کے باعث لوگ معذور ہو جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں