حکومتی جماعتوں کا الیکشن کیس سے متعلق تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار


حکمران اتحاد نے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ 

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرصدارت حکومتی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی صورتحال پر غور اور مستقبل کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی ۔

اعلامیے کے مطابق اجلاس نے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں ایک ہی دِن انتخاب ہونے چاہئیں ۔ یہ غیرجانبدارانہ ، شفاف اور آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا بنیادی دستوری تقاضا ہے جس سے انحراف ملک کو تباہ کن سیاسی بحران میں مبتلا کردے گا ۔ صورت حال ملک کے معاشی مفادات پر خود کش حملے کے مترادف ہوگی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ لشکر اور جھتوں سے ریاستی اداروں پر حملہ آور ایک جماعت کے دباﺅ پر پورے ملک میں مستقل سیاسی وآئینی بحران پیدا کرنے کی سازش کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی ۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل دو سو اٹھارہ  تھری سمیت دیگر دستوری شقوں کے تحت انتخاب کرانا الیکشن کمشن کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو آئین کے تحت ایک آزاد اور خودمختار الیکشن کمشن کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومتی جماعتوں نے پنجاب اور خیبرپختون خوا الیکشن کیلیے تین رکنی بینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ۔ 

اجلاس نے سوال اٹھایا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں بینچ نے آرٹیکل ایک سو چوراسی تھری  کے تحت تمام مقدمات کی سماعت روکنے کا حکم دیا ہے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بینچ کے فیصلے کا احترام کرنا بھی سب پر لازم ہے۔

اجلاس نے مطالبہ کیا کہ پاکستان بار کونسل اور دیگر بار ایسوسی ایشنز کی طرف سے آرٹیکل دو سو نو کے تحت دائر کردہ ریفرنسز پر کارروائی کی جائے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ جسٹس اعجاز الاحسن پہلے ہی اس مقدمے میں رضا کارانہ طور پر بینچ سے الگ ہو چکے تھے لہذا وہ موجودہ بینچ کا حصہ نہیں ہوسکتے۔ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندوخیل کے آرڈرز واضح ہیں۔

اعلامیے کے مطابق حکومتی اتحاد نے چیف جسٹس پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ کے بینچز میں اٹھنے والی اختلافی آوازوں کو ادارے کے سربراہ کے طورپر سنیں اور فی الفور فل کورٹ اجلاس کا انعقاد کریں۔


متعلقہ خبریں