کیا اب بھی قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں گی؟ وزیر اعظم


اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ یہ سیاست کا نہیں خدمت کا وقت ہے اور ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس کے دوران کہا کہ سیلاب متاثرین کے لیے 20 ارب روپے کی تقسیم ہوچکی ہے اور سیلاب متاثرین کے لیے 28 ارب روپے کا پیکج رکھا تھا، سیکرٹری نے بتایا کہ باقی 8 ارب روپے بھی متاثرین میں تقسیم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی طرف سے سندھ حکومت کے لیے 15 ارب روپے گرانٹ کا اعلان ہوچکا ہے جبکہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے لیے 10،10 ارب روپے دیئے جا رہے ہیں۔ سیلاب کے ایک ہفتے بعد پتہ چلا کہ صورتحال گھمبیر ہے اور جہاں راستے کٹ گئے مواصلاتی نظام متاثر ہوا، وہاں رقم کی تقسیم میں تاخیر ہوئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ آگاہی سے متعلق مریم اورنگزیب اور شیری رحمان نے بہترین کردار ادا کیا۔ سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10،10 لاکھ روپے دیئے جا رہے ہیں اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا تخمینہ ابتدائی طور پر 28 ارب روپے لگایا گیا۔ دوست ممالک اب بھی امداد بھیج رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی طرف سے 5 کروڑ ڈالر کا امدادی سامان آنا شروع ہو گیا ہے۔ ترکی، قطر، چین اور دیگر ممالک امدادی سامان بھیج رہے ہیں اور سندھ میں جب تک ڈرین سسٹم نہیں بنائیں گے بارش یا سیلابی پانی کھڑ ا رہے گا، سیلاب کے باعث بلوچستان کے 80 فیصد راستے منقطع ہو گئے تھے اور بلوچستان میں گزشتہ روز تک 55 فیصد رقوم کی تقسیم ہو چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دولتمند پاکستانیوں کو سیلاب متاثرین کی مدد کرنی چاہیئے، سراج الحق

وزیر اعظم نے کہا کہ پوری قوم اس وقت ایک لڑی میں پروئی جا چکی ہے اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی دنیا کو پاکستان میں سیلابی صورتحال کے حقائق سے آگاہ کیا۔ ہماری وزارتوں اور اداروں نے بھی اس بڑے چیلنج کو قبول کیا جبکہ سوات میں تباہی کی وجہ دریا پر ہوٹلز کی تعمیر بنی اور کاش سوات میں مین میڈ ڈیزاسٹر کا حل نکالا ہوا ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ایف ڈبلیو او نے سوات میں کام کیا لیکن بہتر نظام کے ذریعے کام کیا جاسکتا ہے اور کاوشوں پر سب کا مشکور ہوں۔ یہ سیاست کا نہیں خدمت کا وقت ہے اور ہمیں اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔

شہباز شریف نے کہا کہ مشکل حالات سے نکلنے کے لیے ہمیں یکسو ہونا ہو گا اور کیا اب پوری قوم خاموش تماشائی بنے گی؟ کیا اب بھی قانون کی دھجیاں اڑائی جائیں گی؟ اور کیا غریب قوم کی محنت کی کمائی ان غلطیوں کی نذر ہو گی۔


متعلقہ خبریں