نئی دہلی: مقبوضہ کشمیر کے حریت رہنما یاسین ملک کو بھارتی عدالت نے دو مرتبہ عمر قید سمیت دیگر سزائیں سنائی دی ہیں لیکن سزائیں سنانے سے قبل جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بہادر سربراہ نے انتہا پسند عدالت سے چند سوالات کیے جن کے جوابات جنونی ہندوؤں کی برسر اقتدار مودی حکومت کے پاس نہیں تھے۔
بھارتی عدالت: حریت رہنما یاسین ملک کو دو مرتبہ عمر قید سمیت دیگر سزائیں سنا دیں
ہم نیوز نے اس ضمن میں عالمی خبر رساں ایجنسیوں اور بھارتی میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ یاسین ملک نے بھری عدالت میں استفسار کیا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو بھارت کے سات وزرائے اعظم مجھ سے ملنے مقبوضہ کشمیر کیوں آتے رہے؟
انہوں نے عدالت میں پوچھا کہ اگرمیں دہشت گرد تھا تو کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں فائل نہ کی گئی؟ میں دہشت گرد تھا تو وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟ میں دہشت گرد تھا تو اہم جگہوں پر لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟
بھارتی عدالت کے پاس حریت رہنما کے سوالات کے جوابات نہیں تھے اور نہ ہی حکومتی نمائندے اس ضمن میں کوئی جواب دے سکے۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ سے جب عدالت نے پوچھا کہ آپ کو جو سزا تجویز کی گئی ہے اس پر کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بولیے، تو طویل قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے کشمیری رہنما یاسین ملک نے نہایت اطمینان و سکون سے سر اٹھا کر جج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرکہا کہ میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا، عدالت کوجو ٹھیک لگے وہ کرے،
1966 میں سری نگر میں پیدا ہونے والے یاسین ملک کو 1999 اور 2002 میں گرفتار کیا گیا۔ انہیں جموں کوٹ بلوال اور پھر بدنام زمانہ تہاڑ جیل منتقل کردیا گیا۔
یاسین ملک کی سزا کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال
حریت رہنما یاسین ملک نے گزشتہ پیشی پر بھی عدالت میں کہا تھا کہ اگر آزادی کی جدوجہد کرنا جرم ہے تو میں قبول کرتا ہوں اور اس کے نتائج سے بھی واقف ہوں۔