امریکی فوجیوں کا انتہا پسندی کی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ گزشتہ ایک سال میں 100 کے قریب فوجی کسی نہ کسی انتہا پسند سرگرمی کا حصہ بن چکے ہیں۔
پینٹاگون کی رپورٹ کے مطابق 100 کے قریب اہلکاروں نے ممنوع انتہا پسند اناسرگرمیوں میں حصہ لیا، تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ وہ کس قسم کی سرگرمی میں ملوث تھے لیکن انہوں نے حکومت کا تختہ الٹنے یا ’گھریلو دہشت گردی‘ کی وکالت کا حوالہ دیا۔
رپورٹ سامنے آنے کے بعد فوجی ارکان کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
پینٹاگون کے سربراہ لائیڈ آسٹن نے انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کی پالیسیوں پر نظر ثانی کا حکم دیا تھا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج کے درجنوںسابق ارکان کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے امریکا پر سفری پابندیاں عائد کر دیں
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ امریکی فوجی اس حلف کا احترام کرتے ہیں جو انہوں نے امریکہ کے آئین کی حمایت اور دفاع کے لیے اٹھایا تھا۔ تاہم چند ایسے لوگ بھی ان میں شامل ہیں جو اس کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
ان سفارشات میں سروس ممبران کے لیے انتہا پسند سرگرمیوں کے متعلق تربیت اور تعلیم میں اضافہ بھی شامل تھا جبکہ پینٹاگون نے سروس ممبران کے لیے نئی ہدایات بھی جاری کی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق فوج کے ارکان کی ایک چھوٹی سی اقلیت نے ویکسین لگوانے کے احکامات سے بھی انکار کر دیا تھا اور کچھ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے امریکی کیپٹل ہل میں چھ جنوری کو ہونے والے مہلک فساد میں حصہ لیا تھا۔