شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائند ہیں، مشیر داخلہ


اسلام آباد: مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ایف آئی اے چالان کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائند ہیں۔

مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میگا منی لانڈرنگ کیسز کو حل کرنے کی سرتوڑ کوششیں جاری رہیں گی اور بے نامی اکاؤنٹس، منی لانڈرنگ کیس کا چالان پیش کر دیا گیا ہے جس میں حیران کن چیزیں سامنے آئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانزیکشن کی 4 ہزار 300 دستاویزات ہیں اور کیس سابق وزیر اعلیٰ اور ان کے خاندان کے خلاف تھا۔ شہباز شریف منی لانڈرنگ کے مرتکب پائے گئے ہیں اور ایف آئی اے چالان کے مطابق شہباز شریف منی لانڈرنگ کے ماسٹر مائند ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بے نامی اکاؤنٹس کھلوائے اور 28 اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی یہ 28 اکاؤنٹس اس وقت استعمال ہوئے جب شہباز شریف وزیر اعلیٰ تھے۔

انہوں نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے چھوٹے ملازمین کے نام پر اکاؤنٹس کھلوائے گئے اور ان ملازمین کی تنخواہیں 5 ہزار سے 30 ہزار روپے کے درمیان تھیں اور ان کم تنخواہوں والے ملازمین کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے آئے۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی اجلاس، اسلام آباد میں ہفتے اور پیر کو چھٹی

مشیر داخلہ نے کہا کہ دوسروں کے کاغذات استعمال کر کے وارداتیں کی گئیں اور شریف خاندان نے ایف آئی اے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا۔ چپڑاسی کے اکاؤنٹس میں بڑی رقم منتقل ہوئی جبکہ چپڑاسی کے 2015 میں انتقال ہوجانے کے بعد بھی اکاؤنٹ چلتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی فنڈ کے لیے رقم تھی تو چپڑاسی کے اکاؤنٹس میں کیوں منتقل ہوئی ؟ اکاؤنٹس کھولنے کا بھی ایک طریقہ کار ہوتا ہے۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ کچھ نامزد ملزمان ملک سے باہر ہیں اور حتمی چالان جمع نہیں کرایا گیا۔ 16 ارب روپے سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ کیس سابق وزیر اعلیٰ اور ان کے خاندان کے خلاف تھا جبکہ کیس میں نامزد سلمان شہباز اشتہاری اور مفرور ہیں۔

64 سے زائد صفحات کے چالان میں ثبوت کی 4 ہزار سے زائد دستاویزات ہیں اور کیس میں 100 سے زائد گواہان بھی ہیں۔


متعلقہ خبریں