برطانیہ میں کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومی کرون کے کیسز بڑھنے لگے۔ سائنسدانوں نے خبر دار کیا ہے کہ اگر پابندیاں نہ لگائی گئیں تو جنوری میں ملک اومی کرون کی بڑی لہر کی زد میں ہوگا۔
کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون برطانیہ میں تیزی سے پھیلنے لگی۔ برٹش منسٹر مائیکل گوو کے مطابق دارالحکومت لندن میں 30 فیصد کورونا مریضوں اومی کرون وائرس پایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اومی کرون کا پھیلاو: لندن کی ٹین ڈاوننگ اسٹریٹ میں کرسمس پارٹی منسوخ
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ملک میں مزید پابندیاں نہ لگائیں گئیں تو جنوری میں اومی کرون کی بڑی لہر پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اپریل کے آخر تک کورونا کی نئی قسم سے اموات کی تعداد25000 سے 75000 تک جا سکتی ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اموات کی تعداد اس بات پر منحصر ہوگی کہ ویکسین نئے ویرینٹ کے خلاف کس حد تک موثر ثابت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ویکسینیٹڈ افراد کے اومی کرون سے متاثر ہونے کے امکانات کم ہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اومی کرون دسمبر کے وسط تک برطانیہ میں سب سے زیادہ پایا جانے والا وائرس بن سکتا ہے۔ سکاٹش فرسٹ منسٹر نکولا اسٹروجن نے برطانیہ میں اومی کرون کے بڑے پیمانے پر پھیلاو کو ’’انفیکشن کا سونامی‘‘ قرار دیتے ہوئے اس سے خبردار کیا ہے۔
برطانیہ میں نئے کورونا مریضوں کی تعداد گیارہ ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ صرف جمعے کے روز اٹھاون ہزار سے زائد کیس رپورٹ کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اومی کرون کا خطرہ، تیسری کے بعدویکسین کی چوتھی ڈوز بھی لگوانی پڑے گی؟
یاد رہے کہ اومی کرون کے بڑھتے کیسز کے باعث وزیر اعظم بورس جانسن نے ملک میں پلان بی کا نفاذ کرتے ہوئے پرانی پابندیوں کا بحال کر دیا ہے۔ جس کے مطابق ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے اور رش والی جگہوں پر جانے کے لیے کوویڈ پاس کی ضرورت ہوگی۔