دوحہ: بھارت نے افغانستان میں برسراقتدار آنے والے افغان طالبان سے بات چیت شروع کردی ہے۔ یہ بات چیت اس وقت شروع کی گئی ہے جب افغانستان سے 20 سال بعد امریکی سمیت دیگر غیر ملکی افواج کا انخلا مکمل ہو گیا ہے اور افغانستان کے شہری اپنے ملک کی مکمل آزادی کا بھرپور جشن منا رہے ہیں۔
سرحد پر حالات کنٹرول، بھارت نے افغانوں میں زہر بھرا، میجر جنرل بابر افتخار
بھارت کے مؤقر اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق افغان طالبان سے بات چیت کا آغاز قطر میں بھارتی سفیر دیپک مٹھل نے کیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سفیر دیپک مٹھل کی ملاقات دوحہ میں موجود طالبان رہنما شیر محمد عباس سے ہوئی ہے جس میں سیکیورٹی سمیت دیگر متعلقہ امور زیر غور آئے ہیں۔
طالبان رہنما سے سفیر کی ہونے والی ملاقات میں بھارتی شہریوں کی حفاظت سمیت افغانستان میں مقیم اقلیتوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی اور ان افغان شہریوں کی بابت بھی امور زیر غور آئے جو بھارت جانے کے خواہش مند ہیں۔
افغانستان سے سبق حاصل کریں، محبوبہ مفتی کی بھارت کو وارننگ
واضح رہے کہ چند روز قبل تک بھارت کے افغانستان میں تمام تر تعلقات کا مرکز و محور مفرور افغان صدر اشرف غنی کی حکومت تھی۔
بھارت نے افغان صدر کے ملک سے فرار ہوتے ہی اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا لیا تھا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے افغان طالبان کے خلاف پوری دنیا میں منفی پروپگنڈہ بھی تسلسل سے کیا جاتا رہا تھا۔ اس حوالے سے بھی پاکستان پر بھارت کی جانب سے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات بھی عائد کیے گئے جن کی ہمیشہ تردید کی گئی۔
پاکستان تسلسل کے ساتھ اس بات کی نشاندہی کرتا آیا ہے کہ بھارت افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال کرتا رہا ہے جب کہ افغان طالبان نے اب یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی بھی غیر ملکی طاقت کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے بھی کچھ دن قبل خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت، افغانستان میں مداخلت سے باز رہے اور یاد رکھے کہ پاکستان کمزور ملک نہیں ہے۔
پاکستان کمزور ملک نہیں، بھارت افغانستان میں مداخلت سے باز رہے، فواد چودھری
مقبوضہ وادی کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی بھارتی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ افغانستان سے سبق حاصل کرے۔